نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
1338 items found for ""
- Hazrat Syeda Aisha Siddiqa aur Masnad e Ifta
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ الصدیقہ اور مسند افتا مصنف: حضرت علامہ مفتی فیضان المصطفی قادری Download -PDF
- 2024 Islamic Calendar & Guldasta e Durood
2024 اسلامی کیلنڈر مع گلدستہ درود شریف
- Manqabat e Gaus e Aazam Collection Book PDF
مجموعہ مناقبِ غوث اعظم دستگیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ New Manqabat e Gaus e Aazam RadiAllahuTalaAnho https://whatsapp.com/channel/0029Va98TkcKrWQpctdEpu0f
- Khwateen Ki Naat Khwani
آوازِ نسواں کا پردہ بھی ضروری ہے۔ ( خواتین کی نعت خوانی قرآن و حدیث کے آحکام کی روشنی میں) مفتیہ شمیمہ رضویہ فریدی امجدی عائشہ عروہ قادریہ Download PDF ↓ https://t.me/NaatAcademy/1197
- بابا سید محمد تاج الدین چشتی قادری ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ منقبت - فریدی
یادِ تاج الاولیاء ... تاج دار ولایت ، شہنشاہِ ہفت اقلیم ، حاملِ علم لدنّی، حضرت بابا سید محمد تاج الدین چشتی قادری ناگپوری علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت 26 محرم الحرام عرس مبارک ہے عطاؤں کا فلک، تیری زمیں تاج الدیں خم ترے در پہ ہے شاہوں کی جبیں تاج الدیں جوہرِ حکمتِ حیدر ، ترے خوں کی تابش علم و ادراک کے اے دُرِّ ثَمیں تاج الدیں نور تیرا کسی ظلمت سے نہیں چُھپ سکتا حق کا سورج ہے تری ذاتِ مبیں تاج الدیں موت نے خود تجھے پوشاکِ بقا پہنائ واہ اے قلبِِ محبت کے مکیں تاج الدیں جامۂ علم لدُنِّی ہے تن و جاں کا جمال اے ہنرساز ، اے سرمایۂ دیں تاج الدیں سرِ اقدس پہ حسِیں تاج ہے" لا خَوفٌ" کا جسمِ اسلام کے بازوے متیں تاج الدیں رہتے ہیں اہل عقیدت پہ وہ سایے کی طرح غم میں دَم ساز ، مصیبت میں معیں تاج الدیں ہفت اقلیم کے اے شاہ ! کرو ہم پہ نگاہ قلبِ ملت ہے جفاؤں سے حَزیں تاج الدیں قطرۂ آبِ تو دریا ، و گدایَت سلطان ذرۂ خاکِ رَہَت ، چرخ نشیں تاج الدیں ابر و بحرِ رواں ، بَر بخشش و جُودَت حیراں می دہی ہر کسے زَرہاے مَہیں تاج الدیں ایں سعادت بخدا حاصلِ عُمرَم باشد گر خوش آید تُرا ، نذرانۂ ایں تاج الدیں اہلِ ایماں کے دل و جان و جگر کی ٹھنڈک تیری خوشبو ، اے گُلِ صدق و یقیں تاج الدیں تیرے کردار و عمل کی ہے تجلی نایاب تاجِ اعزازِ ولایت کے نگیں تاج الدیں ہر نئ صبح کے اے نیَّرِ نَو ، تجھ کو سلام تا دمِ دہر ، فنا تجھ کو نہیں، تاج الدیں خاک پر بیٹھ کے عالم کی شہنشاہی کی دولتِ فَقر و تصوف کے اَمیں تاج الدیں کیوں نہ ہرایک کرے" تاج" کی نگری کو سلام جلوہ فرما ہیں بصد شان یہیں تاج الدیں ناگپور آپ کے قدموں سے ہوا یوں گلزار خار میں گل کی ہے تاثیرِ حسیں تاج الدیں آپ کی ذات، کرامات و کرم کا مخزن آپ کا در، چمنِ خلدِ بریں تاج الدیں یہ فریدی جو ہے معمورِ دعاے " سَرور " اصل اورنسل سے ہے تیرے قَریں تاج الدیں از محمدسلمان رضا تاجی فریدی صدیقی مصباحی، مدینہ العرفان ، مسقط عمان
- مدحِ صارفِ احکامِ قضا علیہ السلام
مظہرِ ذاتِ خدا مبدءِ تاثیرِ ھَبا قبلہ گہِ اَرض و سما ناظرِ الواحِ قضا قاسم و مختارِ عطا نافئ لَا اے شہِ ابرار حجّتِ حرفِ رَفَعْنا سے ہوۓ مَا و شُما عجز سراپا ، تری توصیف و ثنا کا کسی صورت نہیں حق ہوتا ادا ، سکتہ میں ہے جنبشِ گفتار مہرِ ایراد ہوئی ثَبت کُھلے کن کے دَر و بَست عدم بن کے اٹھا ہست یہ تھا یومِ الست ، ایک تحیرّ تھا ہر اِک سَمت ہر اِک روح تھی بے چین کہیں اعلیٰ تھے کہیں پست ، کہیں نیک و بدِ بخت ، کہیں صاحبِ ہوش اور کہیں مست ، مگر تیرے بلیٰ کہنے پہ موقوف سبھی کا ہوا اِقرار رحمتِ خاص وہ فرمائی گئی ، بزم سجائی گئی صورت تری دکھلائی گئی ، تا بہ ابد طاقِ دل و دیدہ میں ٹھہرائی گئی تیری ہی تصویر فرد میثاق کی لائی گئی جو علتِ تخلیق بتائی گئی تو جملۂ آثار و مظاہر تری تصدیق کیے بنتے گئے پرچۂ اَخبار نغمے مولودِ محمّد کے چِھڑے ، کعبے میں بُت اَوندےگرے ، زلزلے ایواں گہِ کسریٰ میں اٹھے ، رنگ کہ ساوہ کے اڑے ، ہوگئے آتش کدے خاموش بحرِ نِعمات بہے ، سبزے اُگے ، دشت کِھلے ، ساز بجے ، تذکرے یوں ہونے لگے ، قصے اناجیل میں تورات میں تھے جس کے پڑھے آگیا وہ قاسم و مختار اللہ اللہ یہ ہدایت یہ اِراءَت یہ اِصالت یہ ِاعانت یہ عنایت ، متلاشئ معارف پہ کھلا عالمِ وحدت کہ مٹا رنگِ کثافت وہ بڑھی شانِ لطافت نہ رہا قضیۂ وہمیّۂ کثرت ، ترے احکام و اطاعت کی بدولت یوں ہر اک فردِ جماعت پہ کھلے غیب کے اَسرار حضرتِ زیدِ سَرافراز ، شناساۓ ہمہ راز ، صور ہاۓ خطوطِ حدِ آغاز کا ایسا وہ نظر باز ، ہوا محرمِ ہر خلیۂ تکوین وجد انداز ، ہوا پیشِ شہِ ازمنہ و حیّزِ کل ناز ، اٹھانے کو حجاباتِ دو عالم ، تو اٹھی ایسے میں آواز کہ رک بندۂ بیدار شک نہیں اس میں ، کہ فرمانِ شہِ جن و بشر ، میری اِس امت کے سبھی اہلِ نظر ظاہر و باطن کے گہر ، ہیں ورثاۓ رُسُلِ عالمِ ایجاد ہیں سبھی معتبر و مشتہر و منتثر و مقتدر و مفتخر و منتصر و منفجر و مؤتمر و حلقۂ اشراف میں سب لائقِ دستار شیشۂ رویتِ مصحف ، تو معرّف ، تو ہے شارح ، ہیں سبھی تیرے مکلّف ، تو مطوّف تو مشرّف تو ہے بے صوت و کَلمِ زاد ہراک جان کا مصرف چشم مازاغ و ادا ناز ، اے مزلف ہے ہر اِک نطقِ مقفیٰ و مردّف تری مدحت کے تاثّر سے مکیّف تری جانب ہے رخ و سجدۂ افکار کہیں حسان کہیں ابنِ رواحہ کہیں عباس کہیں ابن اکوع ابن سریع ابن زہیر اور کہیں نابغہ جعدی کا سخن ہوتا ہے بے تاب کہیں رومی کہیں جامی کہیں عرفی کہیں قدسی کہیں عطار کہیں خسرو و محسن کہیں ہے ذوقِ حسن اور کہیں طرزِ رضا نقشۂ اظہار تو ہے وہ آیۂ تَنزیل کہ جبریل لیے لہجۂ ترتیل ہوا جاتا ہے تحلیل ترے متنِ حقیقت کی ہو تفصیل یہ ممکن ہی نہیں ہے نہ ترے جیسی ہوئی کوئی بھی تشکیل نہ تمثیل نہ ہے ہمسرِ تفضیل ، تجھی پر ہوا اتمامِ دلیلِ خطِ تکمیل اے قبلہ گہِ انوار شانِ لولاک لقب پیکرِ اوصافِ عجب عالی حسب پاک نسب ماہِ عجم مہرِ عرب حسنِ طلب جانِ طرب اے سَبَبِ جملۂ اسباب صاحبِ اوجِ رُتَب ، نطق بہ لب حلقۂ مخلوق یہ سب ، محوِ ادب ، کہتا ہے اب ، جانِ عطب ہوگئی ہے پیشِ غضب ، ہے کرم آپ کا درکار ہم نے اوراقِ زمانہ کو پڑھا اور یہ پایا جو کبھی امتوں پر ٹوٹ پڑے قحط و بلا آتی تھیں نبیوں کی طرف بہر دعا و استمداد تو پھر اے سیدِ اعلیٰ و عُلیٰ صارفِ احکامِ قضا جانِ عطا روحِ سخا شانِ خدا تیرے درِ ناز سے ہم کیسے سنیں جملۂ انکار تو بس اب چشمِ کرم مخزنِ ابحارِ نِعَم صاحبِ ہر جاہ و حشم تیری کریمی کی تجھے آج قسم لے کے نہ خالی پھرے یہ کاسۂ خیرات تو ہے رازیٓ کا بھرم تیرے وسیلے کا بھرے پھرتا ہے دم پشت پناہی پہ تری خامۂ تقدیر یہ کرنے پہ ہے خم دیجیے اجازت اسے سرکار بندۂ لاشئ میرزا امجد رازی
- درود شریف پڑھنا اور اس کی دعوت دینا
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِهِ وَسَلِّمْ درود شریف پڑھنا اور اس کی دعوت دینا ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا یہ تو نصیب والوں کا حصّہ ہوتا ہے یہ وہ وظیفہ ہے جس کا حکم خود خالق کائنات نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے۔۔۔ جب آپ درود شریف پڑھنے لگ جائیں گے تو آپ کے سب کام ٹھیک ہو جائیں گے ، مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کی نظرِ خاص میں آپ لوگ آ جائیں گے جب اللّٰہ اور اللّٰہ کے محبوب مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کی نظر کرم تم پر ہو گی نا تو دنیا اور آخرت میں تمھارے لیے بھلائی ہی بھلائی ہوگی درود شریف کا جو ورد کرتے ہیں ان کو کسی قسم کے وظائف کی حاجت نہیں رہتی درود شریف نہ صرف وظیفہ ہے بلکہ یہ کامل دعا بھی ہے آپ چاہے جو بھی دورد شریف پڑھیں محبت وعقیدت سے مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کی بارگاہ میں درود سلام کا نظرانہ پیش کریں آپ کی خطائیں بخش دی جائے گی بلائیں دور ہوگی شفائیں عطا ہوں گی.. ہر قرض میں، ہر مرض میں، ہر دکھ میں، آفات میں مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی عادت بنا لیجئے۔۔ یا ربَّ المصطفٰی ﷺ جتنے بھی لوگ تیرے اور تیرے محبوب ﷺ کی محبت میں درودپاک پڑھنے اور اس کی دعوت دینے میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں انہیں مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کا دیدار اور شفاعتِ مصطفیٰ کریم ﷺ نصیب فرما آمین ﷺ بجاہ النبی الامینﷺ پیشکش:نعت اکیڈمی
- يَا مَنْ صَلَّيْتَ بِكُلِّ الْأَنْبِيَاء
يَا مَنْ صَلَّيْتَ بِكُلِّ الْأَنْبِيَاء علیہم السلام اے تمام انبیاء کو نماز پڑھانے والے صلی الله علیه وآله وسلم يَا مَنْ فِيْ قَلْبِكَ رَحْمَةٌ لِلنَّاسْ ﷺ اے وہ نبی ﷺ کہ جن کا دل رحمت ہے تمام لوگوں کے لیے يَا مَنْ أَلَّفْتَ قُلُوْبًا بِالْإِسْلَامْ ﷺ اے وہ نبی ﷺ کہ اسلام کے ذریعے سے دلوں کو جوڑنے والے يَا حَبِيْبِي يَا شَفِيْعِي يَا رَسُوْلَ اللهْ ﷺ اے میرے حبیبﷺ ! اے میرے شفیعﷺ ! اے اللہ کے رسول ﷺ بِأُّمِّيْ وَأَبِيْ ... فِدَيْتُكَ سَيِّدِيْ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرے آقاﷺ صلاةٌ وسلامْ ... عليكَ يا نبيّ درود و سلام ہو آپ پر اے میرے نبی ﷺ حَبِيْبِي يَا... مُحَمَّدْﷺ اے میرے حبیبﷺ اے میرےآقا محمدﷺ أَتَيْتَ بِالسَّلَامِ وَالْهُدىٰ مُحَمَّدْ آپ ﷺ سلامتی لائے ہدایت لائے ﷺ حَبِيْبِي يَا... مُحَمَّدْﷺ يَا رَحْمَةً لِلْعَالَمِيْنَ يَا... مُحَمَّدْﷺ يَا مَنْ حَلَّيْتَ حَيَاتَنَا بِالْإِيْمَانْ ﷺ آپﷺ نے ہمارے زندگیوں کو ایمان سے آراستہ کیا يَا مَنْ بِجَمَالِكَ عَلَّمْتَ الْإِحْسَانْ اے وہ نبی ﷺ کہ آپ نے اپنےحُسن سے ہمیں احسان سکھایا يَا مَنْ نَوَّرْتَ قُلُوْبَنَا بِالْقُرْآنْ اے وہ نبی ﷺ کہ آپ نے ہمارے دلوں کو قرآن سے منور فرمایا! يَا حَبِيْبِي يَا شَفِيْعِي يَا رَسُوْلَ اللهْ ﷺ اے میرے حبیبﷺ ! اے میرے شفیعﷺ ! اے اللہ کے رسول ﷺ بِأُّمِّيْ وَأَبِيْ ... فِدَيْتُكَ سَيِّدِيْ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرے آقاﷺ صلاةٌ وسلامْ ... عليكَ يا نبيّ درود و سلام ہو آپ پر اے میرے نبی ﷺ حَبِيْبِي يَا... مُحَمَّدْﷺ اے میرے حبیبﷺ اے میرےآقا محمدﷺ أَتَيْتَ بِالسَّلَامِ وَالْهُدىٰ مُحَمَّدْ آپ ﷺ سلامتی لائے ہدایت لائے ﷺ حَبِيْبِي يَا... مُحَمَّدْﷺ يَا رَحْمَةً لِلْعَالَمِيْنَ يَا... مُحَمَّدْﷺ
- سہانی رات تھی اور پُرسکوں زمانہ تھا
سہانی رات تھی اور پُرسکوں زمانہ تھا اثر میں ڈوبا ہوا جذ ب ِعا شقانہ تھا انہِیں تو عرش پر محبوب کو بُلا نا تھا یہ کمال ِ حسن کا تھا معجزہ کہ فراق حق بھی نہ سہہ سکا شب ِ معراج لِیا عرش بریں پر بلوا صدمہءِ ہجر خدا سے بھی گوارا نہ ہوا سرِ لا مکاں سے طلب ہوئی سوئے منتہٰی وہ چلے نبؐی کوئی حد ہے اُن کے عروج کی کوئی حد ہے اُن کے عروج کی سرِ لا مکا ں سے طلب ہوئی سوئے منتہٰی وہ چلے نبیؐ کوئی حد ہے ان کے عُروج کی بلغ العلا بکما لہ کشف الد جٰی بجما لہ حسنت جمیع و خِصالہ صلوُا علیہ وآلہ جو گیا وہ فرش سے عرش تک وہ بُراق لے گیا بے دھڑک طبقِ زمیں ورقِ فلک گئے نیچے پا وں سے پُل سرک لٹیں زلف کی جو گئِیں لٹک تو جہان سارا گیا مہک ہوئیں مست بُلبلیں اس قدر تو یہ غنچے بولے بولےچٹک چٹک کوئی حد ہے اُن کی عروج کی کوئی حد ہے اُن کے عروج کی رُخ ِمصطفٰیؐ کی یہ روشنی یہ تجلیوں کی ہما ہمی کہ ہر ایک چیز چمک اُٹھی ۔ ۔ ۔ کشف الد جٰی بجمالہ نہ فلک نہ چاند تارے نہ سحر،نہ رات ہوتی نہ تیرا جمال ہوتا نہ یہ کا ئنا ت ہوتی وہ سراپا رحمتِ کبریا کہ ہر اک پہ جس کا کرم ہوا یہ قرآن ِ پاک ہے برملا ۔ ۔ ۔ حسنت جمیع و خِصالہ یہ کمالِ حقِ محمدیؐ کہ ہراک پہ چشمِ کرم رہی سرِ حشر نعرءِ اُمتی ۔ ۔ ۔ حصنت جمیعُ خصالہ وہی حق نگر وہی حق نُما رخِ مصطفٰیؐ ہے وہ آئِنہ کہ خدائے پاک نے خود کہا ۔ ۔ ۔ صلو ا علیہ وآلہ میرا دین امبرِ وارثی بخدا ہے عشقِ محمدیؐ میرا ذکر و فکر ہے بس یہی صلو ا علیہ و آلہ صلوا علیہ و آلہ صلوا علیہ و آلہ
- اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں - تضمین
سلامِ رضا کا ایک شعر در مدحِ سیّدالشُہَداء، سیّدنا امیر طیبہ امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مع قدیم و جدید تضامین فوجِ اعدا میں گُھس کر سناں بازیاں دُور ہی سے کبھی تیر اندازیاں پرچمِ افتخارِ صفِ غازیاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از مولانا سید اختؔرالحامدی) دین کے شیر کی معرکہ سازیاں تیر کی بارشیں پھر فرس تازیاں صفِ اعدا پہ وہ تیغ اندازیاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از محمد عثمان اوؔج اعظمی) ابنِ اسود پہ وہ تیر اندازیاں گاہے عتبہ پہ انکی سناں بازیاں مرحبا مرحبا وہ سرافرازیاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از صاحبزادہ ابوالحسن واحؔد رضوی) یہ تمنا یہ جذبہ یہ قربانیاں اور یہ ذوقِ شہادت کی بے چینیاں کافروں کی یہ میداں میں حیرانیاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از ڈاکٹر سید ہلاؔل جعفری) جاں نثارانِ مولا کی جانبازیاں اہلِ بطحا و طیبہ کی جانبازیاں حق پسند اہلِ تقوٰی کی جانبازیاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از حافظ عبدالغفّار حافظ) شیرِ حق دین کا ضیغمِ سخت جاں عظمتِ شاہِ کونین کا پاسباں دشمنانِ نبی کا مٹایا نشاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از محمد عبدالقیوم طاؔرق سلطان پوری) وہ رضاعی اخِ شاہِ کون ومکاں وہ شجاعت کا لاریب کوہِ گراں وہ شہامت کا ہر رَن میں اونچا نشاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از محمد عبدالقیوم طاؔرق سلطان پوری) سرگروہِ شہیدانِ حق بے گماں وہ فلک مرتبت وہ سپہر آستاں شیرِ حق اور شیرِ شہِ انس و جاں ’’اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوَت پہ لاکھوں سلام‘‘ (تضمین از محمد عبدالقیوم طاؔرق سلطان پوری) ھیں مقدس احد کی وہ سب گھاٹیاں جن میں عشاق نے دے کے قربانیاں مصطفیٰ سے نبھائیں وَفاداریاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیر غران سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از قاضی عبد الدائم ھری پور) تیغ زن جب ہوا لشکرِ غازیاں ہوگئیں ختم باطل کی دَم سازیاں کھل گئے سب کے سب کفر کے ژازیاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از بشیر حسین ناظم) وہ رسول الملاحم، ظفر کا نشاں ختم اصحاب پر ان کے، قربانیاں عشقِ محبوبِ حق جن کو تیغ وسناں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیرِ غرانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از سید حامد یزدانی) فخرِ طبل و علم، قائدِ غازیاں دونوں ہاتھوں سے وہ برق اندازیاں دیکھ کر دنگ ہـے لشکرِ تازیاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیرِ غرانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از ڈاکٹر شہزاد مجددی) شاہِ کون و مکاں پر فدا کاریاں ان کے اصحاب کی تیر اندازیاں اللہ اللہ وہ جوشِ صفِ غازیاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از نواز اعظمی) کافروں سے وہ حمزہ کی جانبازیاں کوئی دیکھے وہ حمزہ کی جانبازیاں ہاں نہتے وہ حمزہ کی جانبازیاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غُرّانِ سَطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از نواز اعظمی) جن کی جرات پہ ششدر ہوا آسماں جن کی ہیبت سے لرزے زمین و زماں جو وقارِ رسالت کے ہیں پاسباں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین سید اعجاز شاہ عاجز) اللہ اللہ وہ شمشیر اندازیاں جرأتِ تام کی وہ بِنا سازیاں ذہن سے محو کر نقشِ سود و زیاں ان کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غرانِ سطوت پہ لاکھوں سلام (تضمین فاضل میسوری) جوشِ ایماں کی تھیں کچھ عجب مستیاں بر سرِ کفر دہشت کی تھیں بدلیاں حوصلہ، عزم و ہمّت، فدا کاریاں "اُن کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از قاری محمد فرقان بزمی، پیلی بھیت) ضیغمِ رب تعالٰی کی جاں بازیاں عمّ سرکارِ بطحا کی جاں بازیاں خسروِ خیلِ شہدا کی جاں بازیاں "اُن کے آگے وہ حمزہ کی جاں بازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از قاری محمد فرقان بزمی، پیلی بھیت) ان کے اصحاب ہیں رہنمائے جہاں خاکِ پا جن کی ہـے زینتِ کہکشاں ہر صحابی کی بـے مثل ہـے داستاں "اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از ابو المیزاب اویس آبؔ رضوی) دین پر جب کبھی آئیں دُشواریاں شورِ تکبیر سے گونج اُٹھیں وادیاں دیدنی تھیں صحابہ کی تیاریاں "اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از ابو المیزاب اویس آبؔ رضوی) جب چلا بہرِ رزمِ اُحد کارواں ولولہ دیکھ کر دنگ تھا آسماں جاں لٹانے کو تیار پِیر و جواں "اُن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از ابو المیزاب اویس آبؔ رضوی) سب نے لکھی ہیں حمزہ پہ تضمیں یہاں شاعروں کا قلم ہے کہ سیل رواں دیدنی ہے اب ان کی قلم کاریاں جوش الفت میں تاباں ہیں خورد کلاں شعر احمد رضا کی ہے خوبی بیاں سب نے ختم سخن کردیا ہے یہاں "ان کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں شیر غران سطوت پہ لاکھوں سلام" (تضمین از حضرت سید وجاہت رسول تاباں قادری)
- شانِ حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ
سید الشُہَداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ نیکیاں کرنے والے اور مصیبتوں کو دور کرنے والے جب سیدنا امیرحمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید رنج وملال کااظہار فرمایا اور نہایت غمگین ہوگئے یہاں تک کہ آپ کی چشمان مقدس سے آنسو رواں ہوگئے اور جب حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شہداء احدکی نماز جنازہ پڑھائی تو ہرشہید کی نمازجنازہ کے ساتھ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی نمازجنازہ بھی پڑھائی ، اس لحاظ سے آپ کو یہ اعزاز وامتیاز حاصل ہے کہ سترمرتبہ آپ کی نمازجنازہ ادا کی گئی‘ چنانچہ شرح مسند ابو حنیفہ،ذخائر عقبی اور سیرت حلبیہ میں روایت ہے: وعن ابن شاذان من حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ : ما رأینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باکیا قط أشد من بکائہ علی حمزۃ رضی اللہ عنہ ، وضعہ فی القبلۃ ، ثم وقف علی جنازتہ ، وأنحب حتی نشغ، أی شہق ، حتی بلغ بہ لغشی من البکاء یقول : یا حمزۃ یا عم رسول اللہ وأسد رسولہ : یا حمزۃ یا فاعل الخیرات ، یا حمزۃ یا کاشف الکرب ، یا حمزۃ یا ذاب عن وجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، وکان صلی اللہ تعالی علیہ وسلم إذا صلی علی جنازۃ ، کبر علیہا أربعا.وکبر علی حمزۃ سبعین تکبیرۃ ، رواہ البغوی فی معجمہ. ترجمہ:حضرت ابن شاذان رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ ہم نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کبھی اتنا اشک بار نہیں دیکھا جتنا کہ آپ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پر اشک بار ہوئے،آپ نے انہیں قبلہ کی جانب رکھا ،پھرآپ جنازہ کے سامنے قیام فرماہوئے،آپ اس قدر اشک بار ہوئے کہ سسکیاں بھی لینے لگے ، قریب تھا کہ رنجیدگی کے سبب آپ پر بیہوشی طاری ہوجائے،آپ یہ فرماتے جاتے:اے حمزہ !اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچا،اے رسول اکر م صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے شیر!اے حمزہ ! اے نیکیوں کو انجام دینے والے!اے حمزہ ! اے مصیبتوں کو دور کرنے والے!اے حمزہ ! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جانب سے دفاع کرنے والے،حضو ر صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب نماز جنازہ ادا فرماتے تو چار مرتبہ تکبیر فرماتے اور آپ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی ستر(70) مرتبہ تکبیر کے ساتھ نمازِجنازہ ادا فرمائی۔امام بغوی نے اس روایت کو اپنی معجم میں نقل کیا ہے۔ ( شرح مسند أبی حنیفۃ،ج1،ص526۔ ذخائر العقبی۔ ج 1 ، ص : 176۔ السیرۃ الحلبیۃ،ج4،ص153۔سمط النجوم العوالی فی أنباء الأوائل والتوالی، ج1، ص161۔ المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی۔)
- 5th URS Taajush Shariah Mufti Akhtar Raza Khan al-Qadiri
وارث علوم اعلی حضرت، نبیرۂ حجۃ الاسلام، جانشین مفتئ اعظم عالم اسلام، جگر گوشۂ مفسر اعظم، شیخ الاسلام و المسلمین، حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری برکاتی نوری رضوی قدس سرہ العزیز کا 5واں سالانہ عظیم الشان عرس مبارک، ان شاء الله 5/6/7 ذو القعدۃ الحرام 1444ھ مطابق 26/27 مئی 2023ء حضور قائد ملت، جانشین تاج الشریعہ، مفتی محمد عسجد رضا خان قادری نوری رضوی حفظہ الله تعالی کے زیر سرپرستی مرکز اہلسنت بریلی شریف میں نہایت تزک و احتشام سے منایا جائے گا۔ تمام احباب اہلسنت کو دعوت عام ہے۔ خود بھی شریک ہوں اور احباب کو بھی دعوت دیں۔ نوٹ: عرس شریف کے تمام پروگرامز مفتی عسجد رضا خان کے سوشل میڈیا پیجز پر براہ راست نشر کیے جائیں گے۔ 5th Annual Blessed URS of the Heir of AlaHazrat's Knowledge and Wisdom, Grandson of Hujjat al-Islam, Successor of Mufti-e Azam, Beloved Son of Mufassir-e Azam, Shaykh al-Islam wa al-Muslimeen, Shaykh Taajush Shariah Mufti Muhammad Akhtar Raza Khan al-Qadiri Barakati Noori Ridawi (may Allah sanctify his secrets and elevate his ranks) will be held on 5/6/7 Dhu al-Qa’dah al-Haram 1444 AH, corresponding to 26/27 May 2023, under the supervision of the successor of the Taajush Shariah, Qai’d-e-Millat, Mufti Muhammad Asjad Raza Khan Qadiri Noori (may Allah preserve him) at the Center of Ahl as-Sunnah Bareilly Sharif. The entire Ahl as-Sunnah are cordially invited. Participate yourself and invite your friends as well. Note: All the URS Sharif programs will be broadcasted LIVE on the social media pages of Mufti Asjad Raza Khan Hafidahullah.