top of page

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

1329 items found for ""

  • سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے

    سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے لُٹا اے چشمِ تر گوھر مدینہ آنے والا ہے قدم بن جائے میرا سر مدینہ آنے والا ہے بچھوں رہ میں نظر بن کر مدینہ آنے والا ہے جو دیکھے ان کا نقش پا خدا سے وہ نظر مانگوں چراغِ دل چلوں لے کر مدینہ آنے والا ہے کرم ان کا چلا یوں دل سے کہتا راہِ طیبہ میں دلِ مضطر تسلی کر مدینہ آنے والا ہے مدینہ کی نچھاور ہیں یہ میرا دل مری آنکھیں نچھاور ہوں مدینہ پر مدینہ آنے والا ہے الٰہی میں طلب گارِ فنا ہوں خاک طیبہ میں الٰہی کر نثارِ در مدینہ آنے والا ہے مدینہ کو چلا میں بے نیازِ رہبرِ منزل رہِ طیبہ ہے خود رہبر مدینہ آنے والا ہے مجھے کھینچے لئے جاتا ہے شوقِ کوچۂ جاناں کھنچا جاتا ہوں میں یکسر مدینہ آنے والا ہے وہ چمکا گنبد خضریٰ وہ شہر پُر ضیاء آیا ڈھلے اب نور میں پیکر مدینہ آنے والا ہے جہاں سے بے خبر ہو کر چلو خلدِ مدینہ میں چلو اب ہوش کی پی کر مدینہ آنے والا ہے مدینے میں کھلے بابِ حیاتِ نو بطرزِ نو بدل ڈالو کہن دفتر مدینہ آنے والا ہے ذرا اے مرکبِ عمر رواں چل برق کی صورت دکھا پرواز کے جوہر مدینہ آنے والا ہے طلب گارِ مدینہ تک مدینہ خود ہی آجائے تو دنیا سے کنارہ کر مدینہ آنے والا ہے مدینہ آگیا اب دیر کیا ہے صرف اتنی سی تو خالی کر یہ دل کا گھر مدینہ آنے والا ہے فلک شاید زمیں پر رہ گیا خاکِ گزر بن کر بچھے ہیں راہ میں اختر مدینہ آنے والا ہے فضائیں مہکی مہکی ہیں ہوائیں بھینی بھینی ہیں بسی ہے کیسی مشک تر مدینہ آنے والا ہے قمر آیا ہے شاید ان کے تلووں کی ضیاء لینے بچھا ہے چاند کا بستر مدینہ آنے والا ہے محمد(ﷺ) کے گدا کچھ فرش والے ہی نہیں دیکھو وہ آتا ہے شہِ خاور مدینہ آنے والا ہے غبارِ راہِ انور کس قدر پرنور ہے اخترؔ تنی ہے نور کی چادر مدینہ آنے والا ہے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے

    درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے مجھے کل اپنی بخشش کا یقیں ہے کہ الفت ان کی دل میں جاگزیں ہے بہاریں یوں تو جنت میں ہیں لاکھوں بہارِ دشت طیبہ پر کہیں ہے میں وصفِ ماہِ طیبہ کر رہا ہوں بلا سے گر کوئی چیں بر جبیں ہے عبث جاتا ہے تو غیروں کی جانب کہ بابِ رحمت رحماں یہیں ہے گنہگارو! نہ گھبرائو کہ اپنی شفاعت کو شفیع المذنبیں ہے فریبِ نفس میں ہمدم نہ آنا بچے رہنا یہ مارِ آستیں ہے دلِ بیتاب سے اخترؔ یہ کہہ دو سنبھل جائے مدینہ اب قریں ہے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • دور اے دل رہیں مدینے سے

    دور اے دل رہیں مدینے سے موت بہتر ہے ایسے جینے سے ان سے میرا سلام کہہ دینا جاکے تو اے صبا قرینے سے ہر گلِ گلستاں معطر ہے جانِ گلزار کے پسینے سے یوں چمکتے ہیں ذرّے طیبہ کے جیسے بکھرے ہوئے نگینے سے ذکرِ سرکارﷺ کرتے ہیں مومن کوئی مر جائے جل کے کینے سے بارگاہِ خدا میں کیا پہونچے گر گیا جو نبی کے زینے سے پیجئے چشمِ ناز سے ان کی میکشوں کا بھلا ہے پینے سے اس تجلی کے سامنے اخترؔ گل کو آنے لگے پسینے سے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • ہمارے باغِ ارماں میں بہارِ بے خزاں آئے

    ہمارے باغِ ارماں میں بہارِ بے خزاں آئے کبھی جو اس طرف خندہ وہ جانِ گلستاں آئے وہ جانِ یوسف آجائے اگر میرے تصور میں خدا رکھے وہیں کھنچ کر بہارِ دوجہاں آئے کوئی دیکھے مری آنکھوں سے یہ اعزاز آقا کا سلامی کو درِ حضرت پہ شاہِ قدسیاں آئے جمالِ روئے جاناں دیکھ لوں کچھ ایسا ساماں ہو کبھی تو بزمِ دل میں یاخدا آرامِ جاں آئے الٰہی اپنی ستاری کا تجھ کو واسطہ سن لے سرِمحشر نہ بندے کا گنہ کوئی عیاں آئے کرم سے اس کمینے کی بھی مولیٰ لاج رکھ لینا ترا اخترؔ ترے سایہ میں شاہِ دوجہاں آئے ٭…٭…٭ #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے

    صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے امنگ شوق کی اٹھتی ہے قلب مردہ سے نہ بات مجھ سے گلِ خلد کی کر اے زاہد کہ میرا دل ہے نگار خارِ طیبہ سے یہ بات مجھ سے مرے دل کی کہہ گیا زاہد بہارِ خلد بریں ہے بہارِ طیبہ سے یہ کس کے دم سے ملی جہاں کو تابانی مہ و نجوم ہیں روشن منارِ طیبہ سے فدائیوں کو یہ ضد کیا کہ پردہ اٹھ جائے ہزار جلوے نمایاں حجابِ آقا سے جو ہیں مریضِ محبت یہاں چلے آئیں صدا یہ آتی ہے سن لو مزارِ مولیٰ سے کنارا ہو گیا پیدا اسی جگہ فوراً کبھی جو ہم نے پکارا میانِ دریا سے نہ فیض اس محبت میں تو نے کچھ پایا کنارا کیوں نہیں کرتا تو اہل دنیا سے پس ممات نہ بدنام ہو ترا اخترؔ الٰہی اس کو بچالینا طعنِ اعداء سے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ

    وہ چھائی گھٹا بادہ بارِ مدینہ پیئے جھوم کر جاں نثارِ مدینہ وہ چمکا وہ چمکا منارِ مدینہ قریب آرہا ہے دیارِ مدینہ نہا لیں گنہ گار ابرِ کرم میں اُٹھا دیکھئے وہ غبارِ مدینہ خدا یاد فرمائے سوگندِ طیبہ زہے عظمت و افتخارِ مدینہ اگر دیکھے رضواں چمن زارِ طیبہ کہے دیکھ کر یوں وہ خارِ مدینہ مدینے کے کانٹے بھی صد رشکِ گل ہیں عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ نہیں جچتی جنت بھی نظروں میں ان کی جنہیں بھا گیا خار زارِ مدینہ مری جان سے بھی وہ نزدیک تر ہیں وہ مولائے ہر بے قرارِ مدینہ کروں فکر کیا میں غمِ زندگی کی میں ہوں بندۂ غم گسارِ مدینہ چلا دورِ ساغر مئے ناب چھلکی رہے تشنہ کیوں بادہ خوارِ مدینہ چلا کون خوشبو لٹاتا کہ اب تک ہے مہکی ہوئی رہ گذارِ مدینہ سحر دن ہے اور شامِ طیبہ سحر ہے انوکھے ہیں لیل و نہارِ مدینہ بلا اخترِؔ خستہ جاں کو بھی در پر میں صدقے ترے شہر یارِ مدینہ #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • اپنے در پہ جو بلاؤ تو بہت اچھا ہو

    اپنے در پہ جو بلاؤ تو بہت اچھا ہو میری بگڑی جو بناؤ تو بہت اچھا ہو قید شیطاں سے چھڑاؤ تو بہت اچھا ہو مجھ کو اپنا جو بناؤ تو بہت اچھا ہو گردشِ دور نے پامال کیا مجھ کو حضور اپنے قدموں میں سلاؤ تو بہت اچھا ہو یوں تو کہلاتا ہوں بندہ میں تمہارا لیکن اپنا کہہ کے جو بلاؤ تو بہت اچھا ہو غمِ پیہم سے یہ بستی مری ویران ہوئی دل میں اب خود کو بساؤ تو بہت اچھا ہو کیف اس بادۂ گلنار سے ملتا ہی نہیں اپنی آنکھوں سے پلاؤ تو بہت اچھا ہو تم تو مردوں کو جلا دیتے ہو میرے آقا میرے دل کو بھی جِلاؤ تو بہت اچھا ہو جس نے شرمندہ کیا مہر و مہ و انجم کو اک جھلک پھر وہ دکھاؤ تو بہت اچھا ہو رو چکا یوں تو میں اوروں کے لئے خوب مگر اپنی الفت میں رلاؤ تو بہت اچھا ہو یوں نہ اخترؔ کو پھراؤ مرے مولیٰ در در اپنی چوکھٹ پہ بٹھاؤ تو بہت اچھا ہو #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • عرش پر ہیں اُن کی ہر سو جلوہ گستر ایڑیاں

    عرش پر ہیں اُن کی ہر سو جلوہ گستر ایڑیاں گہہ بہ شکل بدر ہیں گہہ مہر انور ایڑیاں میں فدا کیا خوب ہیں تسکین مضطر ایڑیاں روتی صورت کو ہنسا دیتی ہیں اکثر ایڑیاں دافع ہر کرب و آفت ہیں وہ یاور ایڑیاں بندۂ عاصی پہ رحمت بندہ پرور ایڑیاں غنچۂ امید ان کی دید کا ہوگا کبھی پھول کہ ہیں اب نظر میں ان کی خوشتر ایڑیاں نور کے ٹکڑوں پہ ان کے بدر و اختر بھی فدا مرحبا کتنی ہیں پیاری ان کی دلبر ایڑیاں یا خدا تا وقت رخصت جلوہ افگن ہی رہیں آسمانِ نور کی وہ شمس اظہر ایڑیاں ان کی رفعت واہ واہ کیا بات اخترؔ دیکھ لو عرشِ اعظم پر بھی پہنچیں ان کی برتر ایڑیاں ٭…٭…٭ #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • بوالہوس سُن سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں

    بوالہوس سُن سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں سروری کیا چیز ہے ان کی گدائی کے حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں انکی چوکھٹ چوم کر خود کہہ رہی ہے سروری ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں سروری خود ہے بھکارن بندگانِ شاہ کی ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں سروری پاکر بھی کہتے ہیں گدایانِ حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں تاج خود را کاسہ کردہ گوید ایں جا تاجور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں تاج کو کاسہ بناکر تاجور کہتے ہیں یوں ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں مفتی اعظم یکے از مردمانِ مصطفیٰ اس رضائے مصطفیٰ سے دشمنی اچھی نہیں حجتہ الاسلام اے حامدؔ رضا بابائے من تم کو بن دیکھے ہماری زندگی اچھی نہیں خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہو یہ زندگی خاکِ طیبہ اچھی اپنی زندگی اچھی نہیں آرزو مندانِ گل کانٹوں سے بچتے ہیں کہیں خارِ طیبہ سے تری پہلو تہی اچھی نہیں دشت طیبہ کے فدائی سے جناں کا تذکرہ جو رلا دے خون ایسی دل لگی اچھی نہیں دشت طیبہ چھوڑ کر میں سیر جنت کو چلوں رہنے دیجے شیخ جی دیوانگی اچھی نہیں جو جنونِ خلد میں کووّں کو دے بیٹھے دھرم ایسے اندھے شیخ جی کی پیروی اچھی نہیں عقل چوپایوں کو دے بیٹھے حکیم تھانوی میں نہ کہتا تھا کہ صحبت دیو کی اچھی نہیں یادِ جاناں میں معاذ اللہ ہستی کی خبر یادِ جاناں میں کسی سے آگہی اچھی نہیں شام ہجراں میں ہمیں ہے جستجو اس مہر کی چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں طوقِ تہذیب فرنگی توڑ ڈالو مومنو! تیرگی انجام ہے یہ روشنی اچھی نہیں شاخِ گل پر ہی بنائیں گے عنادِل آشیاں برق سے کہہ دو کہ ہم سے ضد تری اچھی نہیں جو پیا کو بھائے اخترؔ وہ سہانا راگ ہے جس سے نا خوش ہوں پیا وہ راگنی اچھی نہیں #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • ہر نظر کانپ اٹھے گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائےگا

    ہر نظر کانپ اٹھے گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائے گا پریہ ناز ان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کا دامن مچل جائےگا موج کترا کے ہم سے چلی جائیگی رخ مخالف ہوا کا بدل جائے گا جب اشارہ کریں گے وہ نامِ خدا اپنا بیڑا بھنور سے نکل جائے گا یوں تو جیتا ہوں حکمِ خدا سے مگر میرے دل کی ہے ان کو یقیناً خبر حاصلِ زندگی ہوگا وہ دن مرا ان کے قدموں پہ جب دم نکل جائےگا رب سّلم وہ فرمانیوالے ملے کیوں ستاتے ہیں اے دل تجھے وسوسے پل سے گذریں گے ہم وجد کرتے ہوئے کون کہتا ہے پائوں پھسل جائےگا اخترِؔؔ خستہ کیوں اتنا بے چین ہے تیرا آقا شہنشاہِ کونین ہے لو لگا تو سہی شاہِ لولاک سے غم مسرت کے سانچے میں ڈھل جائےگا #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا

    وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا جو بے پردہ نظر آجائے جلوہ روئے انور کا ذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید خاور کا شہِ کوثر ترحم تشنۂ دیدار جاتا ہے نظر کا جام دے پردہ رخِ پر نور سے سر کا ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر یہاں آتے ہیں یوں عرشی کہ آوازہ نہیں پرکا ہماری سمت وہ مہر مدینہ مہرباں آیا ابھی کھل جائے گا سب حوصلہ خورشید محشر کا چمک سکتا ہے تو چمکے مقابل ان کی طلعت کے ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا رواں ہوسلسبیل عشقِ سرور میرے سینے میں نہ ہو پھر نار کا کچھ غم نہ ڈر خورشیدِ محشر کا ترا ذرہ وہ ہے جس نے کھلائے ان گنت تارے ترا قطرہ وہ ہے جس سے ملا دھارا سمندر کا بتانا تھا کہ نیچر ان کے زیرِ پا مسخر ہے بنا پتھر میں یوں نقشِ کفِ پا میرے سرور کا وہ ظاہر کے بھی حاکم ہیں وہ باطن کے بھی سلطاں ہیں نرالا طور سلطانی ہے شاہوں کے سکندر کا یہ سن لیں سایۂ جسمِ پیمبر ڈھونڈنے والے بشر کی شکل میں دیگر ہے وہ پیکر پیمبر کا وہ ظلِ ذاتِ رحماں ہیں نبوت کے مہِ تاباں نہ ظِل کا ظِل کہیں دیکھا نہ سایہ ماہ و اخترؔ کا #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا

    داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا کاش گنبد خضریٰ دیکھنے کو مل جاتا دم مرا نکل جاتا ان کے آستانے پر ان کے آستانے کی خاک میں میں مل جاتا میرے دل سے دھل جاتا داغِ فرقت طیبہ طیبہ میں فنا ہوکر طیبہ ہی میں مل جاتا موت لے کے آجاتی زندگی مدینے میں موت سے گلے مل کر زندگی میں مل جاتا خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا پیچھے پیچھے سر جاتا آگے آگے دل جاتا دل پہ جب کرن پڑتی ان کے سبز گنبد کی اس کی سبز رنگت سے باغ بن کے کھل جاتا فرقت مدینہ نے وہ دیئے مجھے صدمے کوہ پر اگر پڑتے کوہ بھی تو ہل جاتا دل مرا بچھا ہوتا ان کی رہ گزاروں میں ان کے نقشِ پا سے یوں مل کے مستقل جاتا دل پہ وہ قدم رکھتے نقش پا یہ دل بنتا یا تو خاک پا بن کر پا سے متصل جاتا وہ خرام فرماتے میرے دیدہ و دل پر دیدہ میں فدا کرتا صدقے میرا دل جاتا چشم تر وہاں بہتی دل کا مدعا کہتی آہ با ادب رہتی مونھ میرا سل جاتا در پہ دل جھکا ہوتا اذن پاکے پھر بڑھتا ہر گناہ یاد آتا دل خجِل خجِل جاتا میرے دل میں بس جاتا جلوہ زار طیبہ کا داغِ فرقت طیبہ پھول بن کے کھل جاتا ان کے در پہ اخترؔ کی حسرتیں ہوئیں پوری سائل درِ اقدس کیسے منفعل جاتا #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

bottom of page