top of page

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

1329 items found for ""

  • ہر شب مجھے ہو جاتا ہے دیدارِ مدینہ

    ہر شب مجھے ہو جاتا ہے دیدارِ مدینہ ہر روز میں پڑھ لیتا ہوں اخبارِ مدینہ کیا دلکش و دلبر ہے گلی کوچوں کا منظر کیا جنّتِ ارضی ہے چمن زارِ مدینہ ہاتھوں میں لئے پھول، صبا رقص کرے گی جنت میں ذرا چھیڑ دو اذکارِ مدینہ وہ آبِ خنک، ٹھنڈی کھجوریں، لبِ تشنہ کیا خوب سے بھی خوب ہے افطارِ مدینہ تصویرِ ادب بن کے مواجھے میں کھڑے ہیں قسمت کے سکندر ہیں طلب گارِ مدینہ کیسے میں دکھا پاؤں گا طیبہ کے مناظر ممکن ہی نہیں لفظوں میں اظہارِ مدینہ ہاں ہاں میں ہوں دیوانہ نبی جی ﷺ کا ازل سے زنجیرِ ادب میری ہے گلزارِ مدینہ تخلیقِ خدا، جن کا بدل کوئی نہیں ہے بے مثل بشر ہیں مرے سرکارِﷺ مدینہ محدود ہے کب رحمتِ آقائے مکرّمﷺ کونین کے سردارﷺ ہیں سردارِ مدینہﷺ ہر ساعتِ ویراں کو عطا ہوتی ہے شبنم سرسبز، الٰہی، رہے گلزارِ مدینہ شاید نہیں معلوم رقیبانِ سحر کو لجپال ہمارے بھی ہیں دلدارِ مدینہﷺ سوچوں کے درِ شوق پہ دستک دو ہواؤ! ہر موڑ پہ آجائے گا بازارِ مدینہ یارب! ہوں عطا اور تسلسل سے عطا ہوں تہذیبِ پراگندہ کو اقدارِ مدینہ سب مردہ ضمیروں کو جلا ڈالوں تو اچھا دیتے ہیں سبق عشق کا احرارِ مدینہ ہر شخص بھروسے کے بھی قابل نہیں ہوتا کھلتے ہیں غلاموں ہی پہ اسرارِ مدینہ سورج سوا نیزے پہ بڑے شوق سے چمکے محشر میں مجھے کافی ہے دستارِ مدینہ مَیں اُس کے کسی طاق میں رکھ آیا ہوں آنکھیں ہمراز ہے، دمساز ہے دیوارِ مدینہ اِمشب بھی ریاضؔ عالمِ رویا میں یقینا برسیں گے مری آنکھ پہ انوارِ مدینہ کلام : ریاض حسین چودھری رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ https://www.facebook.com/NaatAcademyIN/ Https://naatacademy.com Https://instagram.com/naatacademy #ریاضحسینچودھری

  • آپ آئے تو تاریکیاں چھٹ گئیں، روشنی ہوگئی

    روزِ جمعہ کی ایک اور سعادت : صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وصحبہ وبارک وسلم آپ آئے تو تاریکیاں چھٹ گئیں، روشنی ہوگئی ظلم اور جبر کی بیڑیاں کٹ گئیں، آشتی ہوگئی آپ آئے تو بادِ بہاری چلی، گل مہکنے لگے خوشبوؤں سے سبھی بستیاں اٹ گئیں، تازگی ہوگئی سارا عالم تھا ڈوبا ہوا کفر میں، آگئے مصطفیٰ شرک و بدعت کی طغیانیاں گھٹ گئیں، راستی ہوگئی کالے گورے کی تفریق بھی ختم کیں، متحد پھر کیا دوریوں کی سبھی کھائیاں پٹ گئیں، دوستی ہوگئی جھوم کر خوب برسا ہے ابرِ کرم، لطفِ شاہِ امم خوانِ سرور سےجب نیکیاں بٹ گئیں، بہتری ہوگئی اُن کی باتوں نے سب پر مشاہد کیا، خوب گہرا اثر جن کے لہجوں میں تھیں تلخیاں ہٹ گئیں، چاشنی ہوگئی عرض نمودہ : محمد حسین مشاہد رضوی 8 ربیع الاول 1443ھ 15 اکتوبر 2021ء بعد نمازِ جمعہ #مشاہدرضوی

  • The Hadaa’iq e Bakhshish English

    As the Urs of Sayyidi Sarkar Aala Hazrat رضى اللّٰه عنه was approaching, I had many people ask me ‘What work is Hazrat (Mufti Afthab Cassim) working on’ And my response was just, ‘It is something big, you will love it’ I don’t think anyone would have expected just how big this work would actually be nor how much they would love it, but SubhanAllah there you have it The Hadaa’iq e Bakhshish (Gardens of salvation) of Aala Hazrat رضى اللّٰه عنه translated into the English language in a poetic style. PDF – The Hadaa’iq e Bakhshish English PDF Download Join WhatsApp Broadcast Join WhatsApp #Books

  • احساں بریلی کا

    احساں بریلی کا __ مخالف غمزدہ ہے اور مُحِب شاداں بریلی کا مسلسل تاب پر ہے جلوۂ عرفاں بریلی کا اندھیروں سے کہو ، اُن کی رسائ ہو نہیں سکتی چراغِ علم سے خالی نہیں اَیواں بریلی کا کوئ نوری ، کوئ اختر ، ہمیشہ ہے تجلی پر رہے گا تا ابد چرخِ ہنر تاباں بریلی کا نبی کا عشق دے کر ، بد عقیدوں سے بچایا ہے یقینا اہلِ حق پر ہے بہت احساں بریلی کا ہر اک مشکل میں کی ہے رہنمائی اہلسنت کی دِوانہ کیوں نہ ہو ہر صاحبِ ایماں بریلی کا کھڑا ہے شان سے عشقِ رسالت کا عَلَم لے کا فروغِ دینِ حق ہے مقصدِ ذیشاں بریلی کا نہ کیوں ہو مرکز اہلسنن وہ شہرِ بابرکت ہے اُس میں جلوہ گر احمد رضا سلطاں بریلی کا کُھلے ہوں یا چھپے دشمن ، سبھی پر ہے نظر اس کی عقیدے کا تحفُّظ ہے سدا عنواں بریلی کا اُنھیں جانا ، اُنھیں مانا نہ رکّھا غیر سے رشتہ نبی کی شان و عظمت پر ہے دل قرباں بریلی کا ہوئے اس کی جلن میں خشک ، کتنے ہی گل و گلشن مگر اب بھی چمن ہے شان سے خنداں بریلی کا حسد سے ہوگیے مقبول بھی مردود کی صف میں وفا میں ذرہ بھی ہے نَیَّرِ تاباں بریلی کا فریدی آبروے حق ہے اس گلزار کی خوشبو محبت کرنے والا ہے سدا نازاں بریلی کا – – – – – – – – از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان Naat Lyrics https://www.facebook.com/NaatAcademyIN/ Https://instagram.com/naatacademy Https://wa.me/919892327786 #فریدیصدیقیمصباحی

  • واہ کیا خوب رضا ہم پہ اجالا تیرا

    واہ کیا خوب رضا ہم پہ اجالا تیرا بدرِ کامل سے لرزتا نہیں تارا تیرا وجہِ تجدیدِ محبت ہے تڑپنا تیرا صبحِ صادق کی نمو رات سے لڑنا تیرا اُلفتِ آلِ محمدﷺ ہے خزینہ تیرا حُبِ اصحاب پیمبر ہے وظیفہ تیرا عشقِ سرکار میں کس جا نہیں شہرہ تیرا یہ زمیں کیا ہے فلک چاہنے والا تیرا مسلکِ عشق کا ہے روشنی بردار تو ہی پھر مقیّد نہ رہے کیوں یہ زمانہ تیرا تجھ سے حاصل ہوئے دستورِ حیاء کے موتی میری طلعت کی حقیقت ہے چمکنا تیرا تیرے دربارِ گہربار کی رونق ہے عجب یہاں خورشید نظر آتا ہے ذرّہ تیرا اس چمک والے نے رنگت تجھے ایسی بخشی راستہ صاف دکھا دیتا ہے سایہ تیرا تیری آمد سے ہے کافور شبِ تیر کا غم دور حاضر کا تو سورج ہے اجالا تیرا چڑھتے سورج کو تو ڈھلتے ہوئے دیکھا سب نے روز بڑھتا ہے دل افروز اجالا تیرا تجھ سے منسوب ہوئی جگ میں تمازت حق کی شہر باطل کے لیے خوب شرارہ تیرا دل ہے مغلوب تو ذہنوں نے جبیں سائی کی کیسے پیاروں کو ہے پیارا درِ والا تیرا چند پیمانوں میں ہی لوگ چھلک اٹھتے ہیں زورِ میخانہ سے بھرتا نہیں کانسہ تیرا کھل ہی جاتے ہیں سبھی رازِ محبت اس پر پار لگتا ہے شہا ڈوبنے والا تیرا علم نازاں ہے رضا قوتِ بازو پہ تیرے شیر ڈرتا ہے بہت دیکھ کے پنجہ تیرا نور دیتی ہے زمانے کو تری تحریریں آج ہم دیکھ رہے ہیں سبھی دیکھا تیرا تیرے اشعار تو لگتے ہیں مجھے الہامی بحرِ ادراک بھی ہے محوِ تماشہ تیرا سب نے تسلیم کیا رفعتِ علمی کو تیری دل کے جُزدان میں رکھتے ہیں فتاویٰ تیرا صدقہِ غوث، عطا علم کی خیرات مجھے قصر عرفان پہ اُڑتا ہے پھریرا تیرا ان کے منگتوں کی حضوری میں جھکے ہیں سرور ” نان پارہ“ نے یہی درس سکھایا تیرا اے رضا حسنِ شب و روز بنادے مجھ کو کیسے ممکن یہ نہیں، غوث ہے آقا تیرا تیرے اوصافِ حمیدہ کی تو ہے کثرت پر مجھ کو اندازِ محبت ہے نرالا تیرا تیری سرکار سے اختر کا میں صدقہ چاہوں جو میرا پیر ہے اور لاڈلہ بیٹا تیرا اس کے اشکوں کے تبسم کی حفاظت فرما سینکڑوں تاروں میں اک چاند ہے تنہا تیرا بلبلِ باغِ رضا کا ہو چہکنا جیسے اے سراجِ دلِ حسرت یہ دھڑکنا تیرا از قلم: محمد سراج قادری (مالیگاؤں) #منقبتاعلیحضرت

  • تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں

    تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں جانب طیبہ سب کے سفینے چلے میکشو! آئو آئو مدینے چلیں بادۂ خلد کے جام پینے چلیں جی گئے وہ مدینے میں جو مرگئے آئو ہم بھی وہاں مر کے جینے چلیں زندگی اب سرِ زندگی آگئی آخری وقت ہے اب مدینے چلیں شوقِ طیبہ نے جس دم سہارا دیا چل دئیے ہم کہا بے کسی نے چلیں طائرِ جاں مدینے کو جب اُڑ چلا زندگی سے کہا زندگی نے چلیں جانِ نو راہِ جاناں میں یوں مل گئی آنکھ میچی کہا بے خودی نے چلیں راہِ طیبہ میں جب ناتواں رہ گئے دل کو کھینچا کہا بے کلی نے چلیں خاکِ طیبہ میں اپنی جگہ ہوگئی خوب مژدہ سنایا خوشی نے چلیں بے تکلف شہِ دو جہاں چل دئیے سادگی سے کہا جب کسی نے چلیں اگلے پچھلے سبھی خلد میں چل دئیے روزِ محشر کہا جب نبی نے چلیں ان کی شانِ کرم کی کشش دیکھنا کاسہ لے کر کہا خسروی نے چلیں اخترِؔؔ خستہ بھی خلد میں چل دیا جب صدا دی اسے مرشدی نے چلیں #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں

    مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں آپ جیسا کوئی ہوسکتا نہیں اپنی ہر خوبی میں تنہا آپ ہیں آب و گِل میں نور کی پہلی کرن جانِ آدم جانِ حوا آپ ہیں حسنِ اوّل کی نمودِ اوّلیں بزمِ آخر کا اجالا آپ ہیں لا مکاں تک جس کی پھیلی روشنی وہ چراغِ عالم آرا آپ ہیں ہے نمک جس کا خمیر حسن میں وہ ملیح حسن آرا آپ ہیں زیب و زین خاک و فخر خاکیاں زینت عرش معلی آپ ہیں نازشِ عرش و وقارِ عرشیاں صاحب قوسین و ادنیٰ آپ ہیں آپ کی طلعت خدا کا آئینہ جس میں چمکے حق کا جلوہ آپ ہیں آپ کی رؤیت ہے دیدارِ خدا جلوہ گاہِ حق تعالیٰ آپ ہیں آپ کو رب نے کیا اپنا حبیب ساری خلقت کا خلاصہ آپ ہیں آپ کی خاطر بنائے دو جہاں اپنی خاطر جو بنایا آپ ہیں جاں توئی جاناں قرارِ جاں توئی جانِ جاں جانِ مسیحا آپ ہیں پیکر ہر شے میں جاں بن کر نہاں پردوں پردوں میں ہویدا آپ ہیں آپ سے خود آپ کا سائل ہوں میں جانِ جاں میری تمنا آپ ہیں آپ کی طلعت کو دیکھا جان دی قبر میں پہنچا تو دیکھا آپ ہیں بر درت آمد گدا بہر سوال ہو بھلا اخترؔ کا داتا آپ ہیں #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں

    منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثریٰ کردیں فضا میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں رَوا کردیں ہر اک موجِ بلا کو میرے مولیٰ ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں ہر اک موجِ بلا کو بحر غم میں ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں عطا ہو بے خودی مجھ کو خودی میری ہوا کردیں مجھے یوں اپنی الفت میں مرے مولیٰ فنا کردیں جہاں میں عام پیغام شہ احمد رضا کردیں پلٹ کر پیچھے دیکھیں پھر سے تجدید وفا کردیں نبی سے ہو جو بیگانہ اسے دل سے جدا کردیں پدر ، مادر ، برادر ، مال و جاں ان پر فدا کردیں تبسم سے گماں گزرے شب تاریک پر دن کا ضیائِ رخ سے دیواروں کو روشن آئینہ کردیں شب تاریک پر دن کا گماں گزرے تبسم سے ضیائِ رخ سے دیواروں کو روشن آئینہ کردیں کسی کو وہ ہنساتے ہیں کسی کو وہ رلاتے ہیں وہ یونہی آزماتے ہیں وہ اب تو فیصلہ کردیں گلِ طیبہ میں مل جائوں گلوں میں مل کے کھل جائوں حیاتِ جادوانی سے مجھے یوں آشنا کردیں یہ دورِ آزمائش ہے انہیں منظور ہے جب تک نہ چاہیں تو ابھی وہ ختم دورِ ابتلا کردیں سگ آوارۂ صحرا سے اُکتا سی گئی دنیا بچائو اب زمانے کا سگانِ مصطفیٰ کردیں زمانہ خوگر مے ہے نئی مے کی ضرورت ہے پلا کر اپنی نظروں سے وہ تجدید نشہ کردیں مجھے کیا فکر ہو اخترؔؔ مرے یاور ہیں وہ یاور بلائوں کو جو میری خود گرفتارِ بلا کردیں #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے

    فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے میں مدینے کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے دل میں حسرت کوئی باقی رہ نہ جائے خیر سے راہِ طیبہ میں مجھے یوں موت آئے خیر سے میرے دن پھر جائیں یا رب شب وہ آئے خیر سے دل میں جب ماہِ مدینہ گھر بنائے خیر سے رات میری دن بنے ان کی لقائے خیر سے قبر میں جب ان کی طلعت جگمگائے خیر سے ہیں غنی کے در پہ ہم بستر جمائے خیر سے خیر کے طالب کہاں جائیں گے جائے خیر سے وہ خرامِ ناز فرمائیں جو پائے خیر سے کیا بیاں ہو زندگی وہ دل جو پائے خیر سے مر کے بھی دل سے نہ جائے اُلفتِ باغِ نبی خلد میں بھی باغِ جاناں یاد آئے خیر سے رنج و غم ہوں بے نشاں آئے بہارِ بے خزاں دل میں میرے باغِ جاناں کی ہوائے خیر سے اس طرف بھی دو قدم جلوے خرامِ ناز کے رہگذر میں ہم بھی ہیں آنکھیں بچھائے خیر سے انتظار ان سے کہے ہے بزبان چشم نم کب مدینہ میں چلوں کب تو بلائے خیر سے شام تنہائی بنے رشک ہزاراں انجمن یادِ جاناں دل میں یوں دھومیں مچائے خیر سے فرقت طیبہ کے ہاتھوں جیتے جی مردہ ہوئے موت یا رب ہم کو طیبہ میں جلائے خیر سے ہو مجھے سیر گلستان مدینہ یوں نصیب میں بہاروں میں چلوں خود کو گمائے خیر سے زندہ باد اے آرزوئے باغ طیبہ زندہ باد تیرے دم سے ہیں زمانے کے ستائے خیر سے نجدیوں کی چیرہ دستی یا الہٰی تا بَکے یہ بلائے نجدیہ طیبہ سے جائے خیر سے جھانک لو آنکھوں میں ان کی حسرتِ طیبہ لئے زائرِ طیبہ ضیائے طیبہ لائے خیر سے ہے یہ طیبہ کا پیام اے طالب عیش دوام جنتِ طیبہ میں آہستی مٹائے خیر سے سنگِ در سے آملے طیبہ میں اب تو جاملے آگئے در پہ تیرے ، تیرے بلائے خیر سے گوش بر آواز ہوں قدسی بھی اس کے گیت پر باغِ طیبہ میں جب اخترؔ گنگنائے خیر سے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے

    ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی مجھے کیا پڑی کسی سے کروں عرض مدعا میں مری لو تو بس انہیں کے درِ جود سے لگی ہے وہ جہان بھر کے داتا مجھے پھیردیں گے خالی؟ مری توبہ اے خدایہ مرے نفس کی بدی ہے جو پئے سوال آئے مجھے دیکھ کر یہ بولے! اسے چین سے سلائو کے یہ بندۂ نبی ہے میں مروں تو میرے مولیٰ یہ ملائکہ سے کہہ دیں کوئی اس کو مت جگانا ابھی آنکھ لگ گئی ہے میں گناہ گارہوں اور بڑے مرتبوں کی خواہش تو مگر کریم ہے خو تری بندہ پروری ہے تری یاد تھپکی دیکر مجھے اب شہا سلا دے مجھے جاگتے ہوئے یوں بڑی دیر ہوگئی ہے اے نسیم کوئے جاناں ذرا سوئے بد نصیباں چلی آ کھلی ہے تجھ پہ جو ہماری بے کسی ہے ترا دل شکستہ اخترؔ اسی انتظار میں ہے کہ ابھی نویدِ وصلت ترے در سے آرہی ہے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • شہنشاہِ دو عالم کا کرم ہے

    شہنشاہِ دو عالم کا کرم ہے مرے دل کو میسر اُن کا غم ہے یہیں رہتے ہیں وہ جانِ بہاراں یہ دنیا دل کی رشک صد ارم ہے بھلا دعوے ہیں ان سے ہمسری کے سر عرشِ بریں جن کا قدم ہے یہ دربارِ نبی ہے جس کے آگے نہ جانے عرشِ اعظم کب سے خم ہے ترس کھائو میری تشنہ لبی پر مری پیاس اور اک جام؟ کم ہے دلِ بیتاب کو بہلائوں کیسے بڑھے گی اور بے تابی ستم ہے یہاں قابو میں رکھیے دل کو اخترؔ یہ دربار شہنشاہِ امم ہے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

  • نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے

    نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے وہ خلوت خانۂ مولیٰ ہے وہ دل رشک جنت ہے خلائق پر ہوئی روشن ازل سے یہ حقیقت ہے دو عالم میں تمہاری سلطنت ہے بادشاہت ہے خدا نے یاد فرمائی قسم خاکِ کفِ پا کی ہوا معلوم طیبہ کی دو عالم پر فضیلت ہے سوائے میرے آقا کے سبھی کے رشتے ہیں فانی وہ قسمت کا سکندر ہے جسے آقا سے نسبت ہے یہی کہتی ہے رندوں سے نگاہِ مست ساقی کی درِ میخانہ وا ہے میکشوں کی عام دعوت ہے غم شاہِ دنیٰ میں مرنے والے تیرا کیا کہنا تجھے لَا یَحْزَنُوْا کی تیرے مولیٰ سے بشارت ہے اٹھے شورِ مبارکباد ان سے جا ملا اخترؔ غم جاناں میں کس درجہ حسیں انجام فرقت ہے #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش

bottom of page