ملتا ہے تیرے در سے زمانے کو فیض عام

ملتا ہے تیرے در سے زمانے کو فیض عام
 
دنیا کے بادشہ بھی اسی در کے ہیں غلام

تیرا غلام وہ کہ جو شاہوں کو بھیک دے
 
نسبت نے دے دیا ہے بلندی کا وہ مقام

دیکھیں گے حشر میں تری وہ شان پرجمال
 
بے شک کرم بنائے گا امت کو شادکام

وہ دل کہ جس پہ ہو گئے قربان کتنے دل
 
جس دل میں ہو گیا ہے ترے عشق کا قیام

وہ مے کہ جس نے بخشی ہے ایماں کو تازگی
 
صدقے میں اہل بیت کے مل جائے ایک جام

عشاق بارگاہ نبی کے ہیں بے مشال
 
یاد رسول میں جو گزارے ہیں صبح و شام

قربان جو ہوا ہے ترے نام پاک پر
 
ملتی ہے ایسی موت کو پھر زندگی دوام

سرکار کے طفیل سے روشن ہے کل جہاں
 
جلوہ رسول پاک کا ہے جلوۂ مدام

ہیں کتنے خوش نصیب ثنا خوانِ مصطفیٰ
 
آ جائے کاش تیرا بھی “اظہار” ان میں نام

کلامِ حضور مخدوم العلماء شیخ اعظم سید اظہار اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ

    470
    2