شامل ہے خُدا جس مدحت میں وہ مدحت تو سرکار کی ہے قربان ہے جس پہ دونوں جہاں وہ عظمت تو سرکار کی ہے
یہ دین اور دنیا کے ناطے سرکار نہیں تو کچھ بھی نہیں جو کام ہمارے آئے گی وہ نسبت تو سرکار کی ہے
مختار ہیں وہ مجبور ہیں ہم وہ سب کچھ ہیں ہم کچھ بھی نہیں ایمان جسے ہم کہتے ہیں وہ اُلفت تو سرکار کی ہے
سیچا ہے لہو سے آقا نے سر سبز شجر اسلام کا ہے پھل جس کا یہ دنیا کھاتی ہے وہ محنت تو سرکار کی ہے
میں نعت نبی کی لکھتا ہوں کیوں روکے ہے اعجاز مجھے معلوم نہیں کیا رضواں کو یہ جنت تو سرکار کی ہے