ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی تیرے در کی

تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی
 
قدرت نے اسے راہ دکھائی تیرے در کی

ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی تیرے در کی
 
تصویر ہی دل میں اتر آئی تیرے در کی

ہیں عرض و سماوات تری ذات کا صدقہ
 
محتاج ہے یہ ساری خدائی تیرے در کی

انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا
 
چلمن جو ذرا میں نے اٹھائی تیرے در کی

مشرب ہے مرا تیری طلب تیرا تصور
 
مسلک ہے مرا صرف گدائی تیرے در کی

در سے ترے الله کا در ہم کو ملاہے
 
اس اوج کا باعث ہے رسائی تیرے در کی

اک نعمت عظمیٰ سے وہ محروم رہ گیا
 
جس شخص نے خیرات نہ پائی تیرے در کی

میں بھول گیا نقش و نگار رخ دنیا
 
صورت جو میرے سامنے آئی تیرے در کی

تازیست تیرے در سے میرا سر نہ اٹھے گا
 
مر جاؤں تو ممکن ہے جدائی تیرے در کی

صد شکر کہ میں بھی ہوں تیرے در کا
 
صد فخر کہ حاصل ہے گدائی تیرے در کی

پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا
 
ہم نے جسے تصویر دکھائی تیرے در کی

ہے میرے لیے تو یہی معراج عبادت
 
حاصل ہے مجھے ناصیہ سائی تیرے در کی

آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کر
 
پلکوں سے کیے جائے صفائی تیرے در کی

کلام : حضرت پیر شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ

    260
    0