مجھ کو پہنچا دے خدا احمد مختار کے پاس

مجھ کو پہنچا دے خدا احمد مختار کے پاس
 
حال دل عرض کروں سید ابرار کے پاس

جس کو دیکھو وہ اسی در پہ چلا آتا ہے
 
بھیڑ ہے شاہ و گدا کی در سرکار کے پاس

بے طلب جس کو جو چاہیں وہ عطا کرتے ہیں
 
سب خزانے ہیں مرے مالک و مختار کے پاس

دولت و فضل و کرم نعمت و جاہ و اقبال
 
کون سی چیز نہیں ہے مرے سرکار کے پاس

بادشاہان جہاں دست نگر ہیں ان کے
 
ہاتھ پھیلائے کھڑے رہتے ہیں دربار کے پاس

یہ محبت ہے کہ آواز اغثنی سن کر
 
دوڑے آتے ہیں وہ ہر ایک گرفتار کے پاس

دل پہ کندہ ہے ترا اسم گرامی شابا
 
زہدو طاعت سے نہیں کچھ بھی گنہگار کے پاس

یا خدا حشر ہے یا عید ہے مشتاقوں کی
 
کہ چلے آتے ہیں وہ طالب دیدار کے پاس

یارسول عربی میری شفاعت کرنا
 
پیش اعمال ہوں جب واحد قہار کے پاس

دیکھ کر روضۂ پرنور کو ایسا تڑپوں
 
دن نکل جائے مرا آپ کی دیوار کے پاس

ہے شہید ی کی طرح عرض جمیل رضوی
 
میری تربت بھی بنے آپ کی دیوار کے پاس

قبالۂ بخشش

#قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

    350
    0