خدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا

خدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا
 
درود اس پر ہو، وہ حاکم بنا ملک رسالت کا

وہ ماحی کفر و ظلمت شرک و بدعات و ضلالت کا
 
وہ حافظ اپنی ملت کا وہ ناصر اپنی امت کا

مداوا کیسے فرمائے کوئی بیمارِ فرقت کا
 
کہ دیدار نبی مرہم ہے اس دل کی جراحت کا

اثر کیا ہو سکے گا مہر محشر کی حرارت کا
 
ہمارے سر پہ ہوگا شامیانہ انکی رحمت کا

کبھی دیدار حق ہوگا کبھی نظارہ حضرت کا
 
ہمیں ہنگامۂ عیدین ہوگا دن قیامت کا

نہ کیو ں ہو آشکار تیرا جلوہ ذرہ ذرہ میں
 
شہنشاہِ مدینہ تو ہےپر تو نورِ وحدت کا

دمِ آخر سرِ بالیں خرامِ ناز فرماؤ
 
خدارا حال دیکھو مبتلائے وردِ فرقت کا

دمِ آخر سر بالیں یہ فرماتے ہوئے آؤ
 
نہ گھبرا خوفِ مرقدسےنہ کر کھٹکا قیامت کا

ہمیں بھی ساتھ لےلو قافلہ والو ذرا ٹھہرو
 
بہت مدت سے ارماں ہے مدینے کی زیارت کا

میر آنکھیں مدینے کی زیارت کو ترستی ہیں
 
چمک جائے الٰہی اب تو تارا مری قسمت کا

قسم حق کی وہ دن عیدین سے بڑھ کر سمجھوں گا
 
نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا

میں سمجھوں گا مری کشت ِتمنا میں بہار آئی
 
نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا

کلی کھل جائے گی دل کی جگر ہوجائےگا ٹھنڈا
 
نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا

میں سمجھوں گا ہوا جنت میں داخل موت سے پہلے
 
نظر آئے گا جس دن سبز گنبد انکی تربت کا

دکھا دے فیض استاد حسن حضار محفل کو
 
جمیؔل قادری پھر ہوبیاں پر لطف مدحت کا

قبالۂ بخشش

#قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

    90
    0