جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا

جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
 
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا

ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی
 
ابوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا

دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہو گئی
 
فاروق کے زمانے کے نقشے اٹھا کے لا

گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے
 
عثمان سے زاویے ذرا شرم و حیا کے لا

یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم
 
دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا

باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی
 
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا

کرنا ہے اپنے آپ کو آراستہ اگر
 
کردار اپنے سامنے سب اولیاء کے لا

یہ جنگِ کفروحق ہے اگر تجھ کو جیتنی
 
ہر نوجواں کو قاسم و طارق بنا کے لا

سجدہ میں گڑگڑا یا محمد کے پیر پڑ
 
جا اور جلد رحمتِ حق کو بلا کے لا

مظفر وارثی

    2460
    0