بابا سید محمد تاج الدین چشتی قادری ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ منقبت - فریدی

یادِ تاج الاولیاء ...

تاج دار ولایت ، شہنشاہِ ہفت اقلیم ، حاملِ علم لدنّی، حضرت بابا سید محمد تاج الدین چشتی قادری ناگپوری علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت

26 محرم الحرام عرس مبارک

ہے عطاؤں کا فلک، تیری زمیں تاج الدیں

خم ترے در پہ ہے شاہوں کی جبیں تاج الدیں

جوہرِ حکمتِ حیدر ، ترے خوں کی تابش

علم و ادراک کے اے دُرِّ ثَمیں تاج الدیں

نور تیرا کسی ظلمت سے نہیں چُھپ سکتا

حق کا سورج ہے تری ذاتِ مبیں تاج الدیں

موت نے خود تجھے پوشاکِ بقا پہنائ

واہ اے قلبِِ محبت کے مکیں تاج الدیں

جامۂ علم لدُنِّی ہے تن و جاں کا جمال

اے ہنرساز ، اے سرمایۂ دیں تاج الدیں

سرِ اقدس پہ حسِیں تاج ہے" لا خَوفٌ" کا

جسمِ اسلام کے بازوے متیں تاج الدیں

رہتے ہیں اہل عقیدت پہ وہ سایے کی طرح

غم میں دَم ساز ، مصیبت میں معیں تاج الدیں

ہفت اقلیم کے اے شاہ ! کرو ہم پہ نگاہ

قلبِ ملت ہے جفاؤں سے حَزیں تاج الدیں

قطرۂ آبِ تو دریا ، و گدایَت سلطان

ذرۂ خاکِ رَہَت ، چرخ نشیں تاج الدیں

ابر و بحرِ رواں ، بَر بخشش و جُودَت حیراں

می دہی ہر کسے زَرہاے مَہیں تاج الدیں

ایں سعادت بخدا حاصلِ عُمرَم باشد

گر خوش آید تُرا ، نذرانۂ ایں تاج الدیں

اہلِ ایماں کے دل و جان و جگر کی ٹھنڈک

تیری خوشبو ، اے گُلِ صدق و یقیں تاج الدیں

تیرے کردار و عمل کی ہے تجلی نایاب

تاجِ اعزازِ ولایت کے نگیں تاج الدیں

ہر نئ صبح کے اے نیَّرِ نَو ، تجھ کو سلام

تا دمِ دہر ، فنا تجھ کو نہیں، تاج الدیں

خاک پر بیٹھ کے عالم کی شہنشاہی کی

دولتِ فَقر و تصوف کے اَمیں تاج الدیں

کیوں نہ ہرایک کرے" تاج" کی نگری کو سلام

جلوہ فرما ہیں بصد شان یہیں تاج الدیں

ناگپور آپ کے قدموں سے ہوا یوں گلزار

خار میں گل کی ہے تاثیرِ حسیں تاج الدیں

آپ کی ذات، کرامات و کرم کا مخزن

آپ کا در، چمنِ خلدِ بریں تاج الدیں

یہ فریدی جو ہے معمورِ دعاے " سَرور "

اصل اورنسل سے ہے تیرے قَریں تاج الدیں

از محمدسلمان رضا تاجی فریدی صدیقی مصباحی، مدینہ العرفان ، مسقط عمان


    4210
    7