جلوہ ہے نور ہے کہ سراپا رضا کا ہے
تصویرِ سُنّیت ہے کہ چہرہ رضا کا ہے
وادی رضا کی، کوہِ ہمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے
دستار آ رہی ہے زمیں پر جو سر اُٹھے
کِتنا بُلند آج پھریرا رضا کا ہے
کس کی مجال ہے کہ نظر بھی مِلا سکے
دربارِ مصطفیٰ میں ٹِھکانا رضا کا ہے
الفاظ بہہ رہے ہیں دلیلوں کی دھار پر
چلتا ہُوا قلم ہے کہ دھارا رضا کا ہے
چُھوتا ہے آسمان کو مینار عزم کا
یعنی اٹل پہاڑ اِرادہ رضا کا ہے
نکتے عبارتوں سے ابھرتے ہیں خود بخود
نقد و نظر پہ ایسا اجارہ رضا کا ہے
دریا فصاحتوں کے رواں شاعری میں ہیں
یہ سہلِ ممتنِع ہے کہ لہجہ رضا کا ہے
جو لکھ دیا ہے اس نے سنَد ہے وہ دین میں
اہلِ قلم کی آبرو نُقطہ رضا کا ہے
اگلوں نے بھی لِکھا ہے بہت دِین پر مگر
جوکچھ ہے اِس صدی میں وہ تنہا رضا کا ہے
اس دورِ پُرفتن میں نظؔر خوش عقیدگی
سرکار کا کَرم ہے وسیلہ رضا کا ہے
نظؔر
قلم کا اپنے جب خنجر اٹھایا اعلیٰ حضرت نے
کیا گستاخ کے شر کا صفایا اعلیٰ حضرت نے
کہا جس شخص نے سرکارِ دو عالم کو اپنا سا
اسے فوراً ہی آئینہ دکھایا اعلیٰ حضرت نے
زمانہ کر رہا ہے آج حاصل جس سے سیرابی
اک ایسا علم کا دریا بہایا اعلیٰ حضرت نے
عجب ہیبت ہے چھائی حلقۂِ باطل پرستی پر
وقارِ سنیت ایسا بڑھایا اعلیٰ حضرت نے
صدائے یا رسول اللہ ہر غم کا مداوا ہے
سبق یہ اہلِ سنت کو پڑھایا اعلیٰ حضرت نے
تھےان کےعلم کے ہی معترف علماجہاں بھرکے
وہ اپنے نام کا ڈنکا بجایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کی بےمثالی لکھ کے نعتیں اپنے خامےسے
دلِ مفتاح گرویدہ بنایا اعلیٰ حضرت نے
مفتاح الحسن مفتاح چشتی
خاورِ چرخِ وفا احمد رضا
ماہِ کنعانِ سخا احمد رضا
از بہارانِ گلستانِ رسول
یک بہارِ جاں فزا احمد رضا
بادِ لطفت خوش کند شام و سحر
بر دلِ خستہ شہا احمد رضا
جادۂِ تو شاہراہ اہلِ حق
سالکِ راہِ ھدی احمد رضا
من گرفتارم بلاہاےِ جہاں
کن رہا از ہر بلا احمد رضا
از توئی خواہم دواے رنج و غم
سوے من چشمِ عطا احمد رضا
چشمہاے شمسؔ را خواہد زِ تو
سرمۂِ خاکِ ولا احمد رضا
شمسؔ علؔیمی سدھارتھ نگری
چل بریلی من لگانے عرس رضوی آ گیا
لیکے چل سب دھن لٹانےعرس رضوی آگیا
حاضری احمدرضا کے درکی جا کے کیجیے
عاشقو! خوشیاں دلانے عرس رضوی آگیا
سیرت احمد رضا سے .تازہ ایماں کیجیے
ان کی سیرت کو بتانے عرس رضوی آگیا
کیا ہے.سیرت اعلیحضرت کی بتانےکیلئے
سب چلو سنّنے سنانے عرس رضوی آ گیا
عاشقان مصطفیٰ تم ناز قسمت پر کرو
بخت خوابیدہ جگانے عرس رضوی آ گیا
چل بریلی فیض سےدامن ترابھرجائےگا
فیض کا دریا بہانے عرس رضوی آ گیا
منقبت کے لکھکے کچھ اشعارتم بھی اجملی
لے چلو ان کو سنانے عرس رضوی آگیا
غلام غوث اجملی پورنوی
کیسے کوئی بتائے کہ کیا کیا رضا کا ہے
دنیاے علم و فن پہ اجارہ رضا کا ہے
عشق رسول پاک اثاثہ رضا کا ہے
کتنا عظیم تر یہ خزانہ رضا کا ہے
اعدا کے واسطے ہے جو شمشیر بے نیام
بے مثل و بے مثال وہ خامہ رضا کا ہے
فتویٰ بھی لا جواب ہے تقویٰ بھی بے مثال
یعنی ہر ایک کام انوکھا رضا کا ہے
اعدا ہیں ہوش باختہ یہ سوچ سوچ کر
کتنا بلند و بالا منارہ رضا کا ہے؟
اللہ کے حبیب کے فیضان خاص سے
ہر سمت جو کھنکتا ہے سکّہ رضا کا ہے
نجدی ہمارے دل کو بھلا کیسے موہ لے؟
ہم سنیوں کے دل پہ تو قبضہ رضا کا ہے
راحتؔ بریلوی ہے رہے گا بریلوی
اِس کی زباں پہ اس لیے نغمہ رضا کا ہے
راحتؔ انجم
سنیوں کے ہیں امام حضرت احمد رضا
کتنا اونچا ہے مقام حضرت احمد رضا
وہ ہمارا ہے نہیں جو مصطفٰی ﷺ کا نا ہوا
یہ مِلا تم سے پیام حضرت احمد رضا
کردیا سَر کو قلم نوکِ قلم سے نجد کو
آپ سیفِ بے نیام حضرت احمد رضا
آپ کی تصنیف سب ہی لاجواب و بے مثل
خوب اعلیٰ ہے کلام حضرت احمد رضا
شان کیسے ہو بیاں مرشد رضا کی سنیو!!
واقعے ہیں نا تمام حضرت احمد رضا
واہ خامہ آپ کا خونخوار و برق بار
ہو عطا یہ خامہ خام حضرت احمد رضا
اِک نصیحت ہے مجھے احمد میاں کی دوستوں!
دامنِ محکم کو تھام حضرت احمد رضا
یہ تراب الحق مُحِب یا سیدی ہے آپ کا
آپ کا یہ بھی غلام حضرت احمد رضا
نسبت رضوی مِلے اب قادری ثقلؔین کو
یہ رہے تیرا غلام حضرت احمد رضا
محمد ثقلین عبدالرحمن
منبعِ علم و حکمت کلامِ رضا
مجمعِ خیر و برکت کلام رضا
عکسِ حسّان ثابت کلام رضا
الفتِ جانِ رحمت کلام رضا
باغِ بخشش بجا ہے کلامِ رضا
تحفۂِ اعلی حضرت کلام رضا
میر غالب اثر داغ جالب جگر
سب پہ فائق بارفعت کلامِ رضا
چار سو جس کی شہرت مسلم ہے وہ
مصطفی جان رحمت کلام رضا
جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
ہے وہ داغِ محبّت کلامِ رضا
راہِ خیر السُبُل مدحِ ختم الرُسُل
عین رشد و ہدایت کلامِ رضا
پر فریب و فتن دورِ حاضر میں یہ
اہلِ حق کی ہے قوّت کلامِ رضا
تھر تھرا تے سبھی دشمنانِ نبی
ہے عدو پہ قیامت کلامِ رضا
سن کے دارمؔ ہجیں کہتا ہے آفریں
میرے رب کی ہے نعمت کلامِ رضا
وقار حبیب دارم
ہے رضائے مصطفیٰ احمد رضا
ہے عطائے مرتضیٰ احمد رضا
راہبر اور رہنما احمد رضا
حق نماحق آشنا احمد رضا
نائبِ مختارِ کل “غوث الوریٰ”
نائبِ غوث الوریٰ, احمد رضا
میں نے جب کھولا کتابِ عشق کو
پہلے پّنےِ پر پڑھا , احمد رضا
تیرے جیسا واصِفِ شاہِ ہدا
کون ہے تیرے سوا, احمد رضا
علم و حکمت کی ہے تو نہرِ رواں
ہو مجھے قطرہ عطا احمد رضا
باطلوں سے اہل سنت کا دِفاع
ہر گھڑی تم نے کیا احمد رضا
سنی کہتے ہیں یہ سینہ تان کر
ہے ہمارا پیشوا احمد رضا
ہے قلم یا ذو الفقارِ حیدری؟
کانپ اٹھا دشمن ترا احمد رضا
ہیں شریعیت اور طریقت کے امام
پیکر عشق و وفا احمد رضا
ظلمت و بدعات جس سے چھٹ گئی
وہ ہدایت کا دیا , احمد رضا
دین و ایماں کی حفاظت تم نے کی
ہو ترا حافظ خدا, احمد رضا
مجھ پہ بھی کر دیں کرم میرے حضور
دیکھ لوں میں در ترا احمد رضا
ہیں ندیم اہلِ ولایت میں شمار
مرحبا صد مرحبا احمد رضا
ندیم نوری
سراپائے عشقِ نبی اعلی حضرت
نہیں آپ جیسا کوئی اعلی حضرت
نہ ہے استعارہ نہ تشبیہ کوئی
جواب اپناخودآپ ہی اعلی حضرت
احادیث و قرآن کی روشنی سے
مزین تری شاعری اعلی حضرت
عطا کر دو جامِ فصاحت خدارا
ادھربھی ہےتشنہ لبی اعلی حضرت
فتاوی جو پڑھ لےتو دشمن بھی بولے
ہیں احمد رضا واقعی اعلی حضرت
ہے مسلک تِرا مذہبِ بو حنیفہ
تری پیروی پیروی اعلی حضرت
تمہارے ہی مسلک پہ زندہ رہوں میں
اسی پر ملے موت بھی اعلی حضرت
مریدی مریدی کی تم رٹ لگانا
نبی جب کہیں امتی اعلی حضرت
شفیق آئے جب جب تمہاری گلی میں
بُہارے تمہاری گلی اعلی حضرت
شفیق رائے پوری
عقیدے کی پہچان احمد رضا ہیں
“بریلی کے سلطان احمد رضا ہیں”
ہمیں میر و غالب کو پڑھنا نہیں ہے
ہمارے تو حسّان احمد ر ضا ہیں
نبی کی محبت کا پیغام د ے کر
بچائیں جو ایمان احمد رضا ہیں
چلے جاؤ شہرِ بریلی کی جانب
ہدایت کا سامان احمد ر ضا ہیں
سخنور بہت ہند میں یوں تو آئے
مگر سب سے ذیشان احمد رضا ہیں۔
ھیں اختر رضا مصطفیٰ خان موضوع
محبت کا عنوان احمد رضا ہیں
الجھنے کی مت سوچ ہم سے وہابی۔
ہمارے نگہبان احمد رضا ہیں
مرے دل میں تاریکیاں آئیں کیوں کر۔
مرے دل میں مہمان احمد رضا ہیں ۔۔
حلیم ایک میں بھی غلام رضا ہوں
مجھ احقر کی پہچان احمد رضا ہیں
عبدالحلیم گونڈوی
مدینےکا ہمیں رستہ دکھایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کی نعت لکھ لکھ کرسنایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کی شان کیا ہے مرتبہ بھی کتنا اونچا ہے
عمل سے اپنے ہم سب کو بتایا اعلیٰ حضرت نے
یہ احسا ں نہ کبھی بھی بھولنا سنی مسلمانوں
نبی کے عشق کو دل میں بسایا اعلیٰ حضرت نے
وہابی دیوبندی اسلۓ تو ان سے جلتے ہیں
کیا گستاخ کے شر کا صفایا اعلیٰ حضرت نے
حقیقت ہے یہی اورہم سبھی تسلیم کرتے ہیں
ہمیں دوزخ کی آتش سے بچایا اعلیٰ حضرت نے
ہمیشہ ذکر ان کا کیوں کریں نہ ان کے دیوانے
نبی کو کعبہ سے افضل بتایا اعلیٰ حضرت نے
ہمارے مقتدا و پیشواں ہیں اے قمر سن لو
ہماری کشتی ساحل سے لگایا اعلیٰ حضرت نے
محفوظ علی قمر علیمی
رسولِ خدا کی خوشی اعلی حضرت
ہیں مردِ قلندر ولی اعلی حضرت
زمانہ یہ کہتا ہے کہتا رہے گا
“خدا کے ہیں پیارے ولی اعلٰی حضرت”
ہوئی اک صدی پھر بھی سب کے دلوں میں
محبت ہے تیری بسی اعلی حضرت
زمانے میں ان کو ملی خوب شہرت
نظر تیری جن پر پڑی اعلی حضرت
چمکتا ہے ایوانِ ایماں جو اب تک
وہ ہے آپ کی روشنی اعلیٰ حضرت
خطیبی ببانگِ دہل کہہ رہا ہے
رضا والے ہیں جنتی اعلیٰ حضرت
کرا دو خطیبی کو بھی اپنے رخ کی
زیارت گھڑی دو گھڑی اعلی حضرت
سرفراز احمد تحسینی الخطیبی
عاشقِ خیر الوریٰ، احمد رضا خاں قادری
دینِ حق کے رہنما، احمد رضا خاں قادری
واصفِ نورالہدیٰ، احمد رضا خاں قادری
بالیقیں رب کی رضا، احمد رضا خاں قادری
میرے آقا کی عطا، احمد رضا خاں قادری
نائبِ غوث الوریٰ، احمد رضا خاں قادری
سنّیت کے پیشوا، احمد رضا خاں قادری
مظہرِ شیرِ خدا، احمد رضا خاں قادری
صاحبِ رشد و ہدیٰ، احمد رضا خاں قادری
پرتوِ جود و سخا، احمد رضا خاں قادری
رحمتِ رب العُلیٰ، احمد رضا خاں قادری
قیمتی اور بے بہا، احمد رضا خاں قادری
آپ کا ہے آسرا ، احمد رضا خاں قادری
کیجیئے صدقہ عطا، احمد رضا خاں قادری
مخزنِ علم و وفا ، احمد رضا خاں قادری
دین کا روشن دیا، احمد رضا خاں قادری
قادری ہمدمؔ ترا ، احمد رضا خاں قادری
ہو گیا تجھ پر فدا، احمد رضا خاں قادری
انصاری عبدالقادر ہمدمؔ قادری
جہاں میں ہر طرف چلتا ہے سکہ اعلی حضرت کا
بڑا با فیض ہے علمی گھرانہ اعلی حضرت کا
مرادِ حضرت آل رسول احمدی وہ ہیں
ہیں نازاں پیر جس پر وہ ہے رتبہ اعلی حضرت کا
کوئی ہے حجة الاسلام کوئی مفتیٸاعظم
کوئی تاج الشریعہ ہے یہ کنبہ اعلی حضرت کا
کوٸی ثانی نہیں ہے تب سے لے کر آج تک اس کا
رہے گا حشر تک بے مثل فتوی اعلی حضرت کا
بریلی کو ہے مارہرہ سے نسبت اس لٸے ہی تو
فدا ہے شاہ برکت پر ہر بچہ اعلی حضرت کا
نوازش کم نہیں ہے اہل مارہرہ کی ان سب پر
انہیں کی دین ہے سارا یہ شہرہ اعلی حضرت کا
انھوں نے ہی عطا کی قادری نسبت بریلی کو
ہوا ہے اوج پر جس سے ستارہ اعلی حضرت کا
خدا تو فیق دے ایسی بریلی شہر جا کر میں
کسی دن جیتے جی کرلوں نظارہ اعلی حضرت کا
سکندر بھی زمانے کا اسے سوسوسلامی دے
محامد جس کو مل جاٸے اتارا اعلی حضرت کا
محمدعبدالنجید محامدرضوی مصباحی
اہلِ حق اہل وفا کی جان ہیں احمد رضا
اہلِ باطل کیلئے طوفان ہیں احمد رضا
مصطفیٰ کے عشق کی پہچان ہیں احمد رضا
سنیوں کے واسطے احسان ہیں احمد رضا
دین و ملت کے مجدد آفتاب علم و فضل
کتنے اعلی اور عظیم الشان ہیں احمد رضا
جن کے قائل ہیں فقاہت کے سبھی عرب وعجم
وہ جہانِ علم کے سلطان ہیں احمد رضا
قصر باطل کو گرایا جب اٹھایا ہے قلم
راہ حق کی وہ نرالی شان ہیں احمد رضا
مدحتِ خیرالوری میں وقت کے حسان ہیں
فکر و فن ملک سخن کی شان ہیں احمد رضا
جن کے دم سے سنیت کی آبرو قائم ہے نور
وہ درخشندہ صفت انسان ہیں احمد رضا
نورالہدیٰ نور مصبا حی
زمانے میں سدا بجتا ہے ڈنکا اعلی حضرت کا
خدا نے کر دیا اونچا جو رتبہ اعلی حضرت کا
بریلی کے رضا نے دے دیا کنز الایماں ہم کو
گدا ہم روز کرتے ہیں یہ چرچا اعلیحضرت کا
فتاوی ہندیہ میں فتوے شامل لاکھوں عالم کے
فتاوی رضویہ میں سب ہےفتویٰ اعلی حضرت کا
غلام مصطفیٰ احمد رضا ایسے بنے میرے
گدا کرنے لگا ہر سو ہے چرچا اعلی حضرت کا
کرامت میں شرافت میں ریاضت میں عبادت میں
جو کامل ہے شریعت میں وہ بیٹا اعلی حضرت کا
لقب تاج شریعت ہے مرا مرشد وہی لوگو!
نواسہ مفتئ اعظم کا پوتا اعلی حضرت کا
خدا سے ہے دعا میری وسیلہ مصطفی تیرا
زبان اجملی پر ہو یہ نغمہ اعلی حضرت کا
غلام غوث اجملی
طریقت کے آرام جاں اعلی’ حضرت
شریعت کے روح رواں اعلی’ حضرت
کلام خدا سے کیا تم نے ثابت
سکون زمیں آسماں اعلی’ حضرت
وہ مداح ہیں سرور دوجہاں کے
ہیں حسان ہندوستاں اعلی’ حضرت
عظیم ان کے ہیں علم کے کارنامے
مجدد رہے بے گماں اعلی’ حضرت
تمہاری تھی تبلیغ کی تیغ ایسی
ہوئے شر سبھی بے مکاں اعلی’ حضرت
ابو نصر اور ابن سینا ہیں حیراں
ریاضی کی ایسی ہیں شاں اعلی’ حضرت
تمہارے کرم سے ملیں ہم کو خوشیاں
ھیں غم سارے ماتم کناں اعلی’ حضرت
مہارت ھے ان کو ہر اک فن میں “عینی “
نہیں صرف اک فن کی شاں اعلی’ حضرت
سید خادم رسول عینی
خیال و فکر سے بالا ہے رتبہ اعلی حضرت کا
بیاں ممکن نہیں ہم سے قصیدہ اعلی حضرت کا
نہ ہوگی کم کبھی بھی روشنی علمی لیاقت کی
کیا روشن خدا نے ہے ستارا اعلی حضرت کا
عطا کی ہے خدائے پاک نے عرفان کی دولت
جہاں میں لگ رہا ہے خوب نعرہ اعلی حضرت کا
جہان علم ہو یا وادئ تقویٰ طہارت ہو
جدھر بھی دیکھئے وہ ہے علاقہ اعلی حضرت کا
کسی کے عشق میں بیمار ہے کوئی زمانے میں
خدا کا شکر دل اپنا ہے شیدا اعلی حضرت کا
مچل جاتا ہے سن کر دل کلام اعلی حضرت کو
اسی باعث پڑھا جاتا ہے نغمہ اعلی حضرت کا
بشکل کنز ایمان و فتاویٰ رضویہ ہم کو
ملا بے شک بڑا انمول تحفہ اعلی حضرت کا
یہ نجدی کیا سمجھ پائے مقام اعلی حضرت کو
عجم سے تا عرب ہرسو ہے چرچا اعلی حضرت کا
ترا ہی گھر نہیں بلکہ اے جوہر آج دنیا میں
ہے سنی کا ہراک بچہ دوانہ اعلی حضرت کا
شفیق اللہ نوری جوہرباڑاوی سیتامڑھی
ملک سخن کا آقا احمد رضا ہمارا
عکسِ ابو حنیفہ احمد رضا ہمارا
اجمیر اور کچھوچھہ مارہرہ بولتا ہے
”آل نبی کا پیارا احمد رضا ہمارا“
اللہ کی عطا ہے سرکار کی رضا ہے
فیضانِ غوث و خواجہ احمد رضا ہمارا
ہم سنیوں کا بیشک نعرہ یہی ہے ہر دم
اختررضا ہمارا احمد رضا ہمارا
ناموس مصطفی پر اٹھنے لگی جب انگلی
خنجر بنایا خامہ احمد رضا ہمارا
نجدی قلعے پہ جس کا لہرا رہا ہے جھنڈا
وہ ہے نقی کا جایا احمد رضا ہمارا
سکّے بٹھایا ایسا حیرت میں سب ہیں قاسم
جس سمت بھی ہے آیا احمد رضا ہمارا
محمد قاسم
وہ جس نے نعت عام کی، رضا اسی کا نام ہے
اسی میں صبح شام کی، رضا اسی کا نام ہے
غلامِ مصطفیٰ تھا وہ، حضور کا گدا تھا وہ
یہ شان جس غلام کی،رضا اسی کا نام ہے
ہُوئی ہیں جس پہ رحمتیں،ملی جسے محبتیں،
حضور پہ سلام کی، رضا اسی کا نام ہے
نہ گردشوں کا ڈر جسے، نہ حادثوں کی فکر تھی
ثنائے حق مدام کی، رضا اسی کا نام ہے
بریلیوں میں ایک تھا، وہ شخص کتنا نیک تھا
طلب رہی کلام کی، رضا اسی کا نام ہے
کمالِ فن اسے رہا، ہمیشہ وہ رہا ہرا
نہ سوچ تھی قیام کی، رضا اسی کا نام ہے
کرم کی جس پہ بارشیں، نصیب میں تھی راحتیں
ہے دھوم جس کے نام کی، رضا اسی کا نام ہے
(احسان الٰہی احسن ۔ اٹک، پاکستان)
جاں نثارِ احمد مختار ہیں احمد رضا
پنجتن کے عشق میں سرشار ہیں احمد رضا
سنیت پر سایۂ دیوار ہیں احمد رضا
علمیت کا معتبر مینار ہیں احمد رضا
ترجمانِ مسلکِ حنفی ہے مسلک آپ کا
صاف ستھرا پر اثر کردار ہیں احمد رضا
اعلیٰ حضرت کا لقب وارث پیا کی ہے عطا
اس لقب کے واقعی حقدار ہیں احمد رضا
پھولتا پھلتا رہے گا آپ کا علمی شجر
علم و حکمت کا حسیں گلزار ہیں احمد رضا
آپ کے زورِ قلم سے دنگ ہے سارا جہاں
اہلسنت کے لئے انوار ہیں احمد رضا
آپ کے اشعار کا صدقہ علی کو چاہئے
آپ چونکہ شاعرِ سرکار ہیں احمد رضا
پیر محمد علی نعیمی
مرتبہ حق نے کیا اعلیٰ ترا احمد رضا
اس لیے تیرا ہے ہر سو تذکرہ احمد رضا
ایک ہی دیدار سے قلب و نظر پر نور ہوں
رخ تمھارا اس قدر ہے پر ضیا احمد رضا
گِھر گئے ہیں ہم غم و آلام کی دیوار سے
اب ہماری کیجیے امداد یا احمد رضا
مدح کرتا ہوں یہیں سے اس کو فرما لیں قبول
آپ کے در پر نہ میں آ پاؤں گا احمد رضا
جب بھی کوئی مسئلہ آیا ہے تیرے سامنے
حل اسے اک پل میں تو نے کر دیا احمد رضا
دین و ایماں کی حفاظت کے لیے اس دہر میں
شاہِ دیں کا ہے سراپا معجزہ احمد رضا
ہے تمنائے دلِ مضطر یونہی کرتا رہوں
عمر بھر میں آپ کی مدح و ثنا احمد رضا
مصطفےٰ کا عشق جو محفوظ ہے دل میں مرے
یہ تمھاری ہی بدولت ہو سکا احمد رضا
عصر حاضر کے مجدد با طفیلِ مصطفےٰ
اس جہاں میں کون ہے تیرے سوا احمد رضا
ہو عنایت آپ کی مجھ پر ہمیشہ اس لیے
وصف کرتا ہوں بیاں میں آپ کا احمد رضا
راہ حق سے کیسے بھٹکے گا بھلا یہ دہر میں
جب نظامی کا ہے تم سے رابطہ احمد رضا
ازقلم ــ محمد امیر حمزہ نظامی رانچوی
ہےکوچہ اعلیٰ حضرت کاہےقریہ اعلیٰ حضرت کا
زمیں ہےاعلی حضرت کی زمانہ اعلیٰ حضرت کا
ہوا اس بات کا احساس پڑھ کر شاعری ان کی
محبت مصطفیٰﷺکی ہےعلاقہ اعلیٰ حضرت کا
خدا نے خود بنایا ہے مجدد دین کا ان کو
ہوا ہےکب بیاں لوگوں سے رتبہ اعلیٰ حضرت کا
عبادت رات بھراور دین کی خدمت میں سارادن
نرالا پارسائی کا طریقہ اعلیٰ حضرت کا
فتاویٰ رضویہ پڑھنے سے یہ احساس ہوتا ہے
ہے گلشن تر وتازہ اور شگفتہ اعلیٰ حضرت کا
محبت مصطفیٰﷺ کی ہے پلائی اہل سنت کو
انہیں جانا انہیں ماناہے جملہ اعلیٰ حضرت کا
جوحارث بارگاہِ مصطفیﷺ میں ہےسلام ان کا
وہ رکھےگاادب میں حصہ زندہ اعلیٰ حضرت کا
محمد علی حارث
رضویت کی شان ہیں احمد رضا خاں قادری
سنّیت کی جان ہیں احمد رضا خاں قادری
دین کی پہچان ہیں احمد رضا خاں قادری
رہبرِ ذی شان ہیں احمد رضا خاں قادری
ماحیِ بُطلان ہیں احمد رضا خاں قادری
دافعِ طُغیان ہیں احمد رضا خاں قادری
“ نعت گوئی “ میں مہارت دیکھ کر کہنا پڑا
ہند کے حسّان ہیں احمد رضا خاں قادری
قصر باطل کو الٹ کر رکھ دیا ہے آپ نے
زلزلہ ، طوفان ہیں احمد رضا خاں قادری
آسمانِ فقہ و افتاء کے چمکتے آفتاب
ثانیِ نعمان ہیں احمد رضا خاں قادری
جن سے ملتی ہے جہاں کو فکر و فن کی روشنی
ایسے روشن دان ہیں احمد رضا خاں قادری
مشرق و مغرب میں ان کے نام کا ڈنکا بجا
فخرِ ہندوستان ہیں احمد رضا خاں قادری
نجدیوں کے واسطے احمد بلا شک و شبہ
دہشت و خلجان ہیں احمد رضا خاں قادری
طفیل احمد مصباحی
محبّت کا دے کر صلہ، اعلیٰ حضرت
خدا نے تمھیں کر دیا اعلیٰ حضرت
نبی کی محبّت کا انعام دیکھو
سبھی کہہ رہے ہیں، مرا اعلیٰ حضرت
چھپے تم سے کیسے کوئی بدعقیدہ
ہو تم عشق کا آئینہ اعلیٰ حضرت
جسے بھیک لینی ہو شاہ عرب سے
وہ بن جاۓ تیرا گدا، اعلیٰ حضرت
ہزاروں ہیں عالِم مگر یہ بھی سچ ہے
نہیں ہے کوئی دوسرا اعلیٰ حضرت
حقیقت ہے جب تک یہ دنیا رہیگی
رہے گا ترا تذکرہ اعلیٰ حضرت
جسے حل نہ کر پاۓ “جاوید” دنیا
ہے وہ علم کا فلسفہ اعلیٰ حضرت
جاوید صدیقی گونڈوی
تیرا اونچا مرتبہ ہے اے امام احمد رضا
مصطفیٰ کی تو عطا ہے اے امام احمد رضا
دین کا تو مقتدیٰ ہے اے امام احمد رضا
سنیوں کا پیشوا ہے اے امام احمد رضا
کہ رہے ہیں اہلِ سنت ہر جگہ صبح و مسا
تو نبی کا معجزہ ہے اے امام احمد رضا
کیوں کریں نہ ذکر تیرا حشر تک پیارے بتا
تو! تو رحمت کی رضاہے اے امام احمد رضا
سنیوں کو خوف کیوں کر ہو بھلا منجدھار کا
جب کہ تو ہی ناخدا ہےاے امام احمد رضا
جو صراطِ مستقیں پر لے کے جاتا ہے ہمیں
تیرا ایسا راستہ ہے اے امام احمد رضا
علم کی خیرات احساں کو عطا کر دیجئے
آپ سے یہ التجا ہے اےامام احمدرضا
محمداحسان اللہ رضوی علیمی
چھلکا جب پیمان اعلیٰ حضرت کا
اٹھا ہے طوفان اعلیٰ حضرت کا
علم و فن کا دنیا کے ہر مومن پر
جاری ہے فیضان اعلیٰ حضرت کا
جاں میں جاں ہے جب تک میرے دل میں
مانے گیں احسان اعلیٰ حضرت کا
صحر صحرا جنگل جنگل میں بھی
پہونچا ہے فرمان اعلیٰ حضرت کا
میرے دل کی حسرت ہے اک دن ہی
بن جاٶں دربان اعلیٰ حضرت کا
پڑھتی ہے دنیا ساری کثرت سے
نعتوں کا دیوان علیٰ حضرت کا
راہِ حق پر چلنے والا جاسم
ہر دل ہے زندان اعلیٰ حضرت کا
احمد جاسم
ہے ہند میں جو معجزہ رضا اسی کا نام ہے
نبی کا ہے جو با وفا رضا اسی کا نام ہے
وہ وقت کا امام ہے وہ حجّتِ تمام ہے
ہمارا ہے جو ناخدا رضا اسی کا نام ہے
گزر گئ صدی اگر ہمارے قلب میں مگر
ابھی تلک ہے جو بسا رضا اسی کا نام ہے
جو کہ دیا ’یا مصطفے‘ تو روکتے تھے اشقیا
جو ظالموں سے لڑ گیا رضا اسی کا نام ہے
پکارنا رسول کو ہے اصفیا کی پاک خو
جو کہ گیا یہ برملہ رضا اسی کا نام ہے
وہ عشق کا اصول ہے نبی کو وہ قبول ہے
نرالی جس کی ہر ادا رضا اسی کا نام ہے
وہ غوث کا خلیف ہے وہ ثانئیِ حنیف ہے
ہے ذات جو گراں بہا رضا اسی کا نام ہے
جو سنیوں کی شان ہے جو حِلم کی چٹان ہے
سنو سنو اے ہم نوا رضا اسی کا نام ہے
محمد طارق علی رضوی
عاشق جان جہاں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
تم پہ قرباں میری جاں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
تو محدث تو محقق تو مجدد لاجواب
اہلسنت کی اماں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
پڑھ کے *الفوز المبیں* تصنیف تیری مایہ ناز
دنگ ہیں سائنسداں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
کیا ہے عشقِ مصطفیٰ جانا یہ ہم نے آپ سے
مخزن سوز نہاں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
ہے ثریا کی بلندی پر ترے فن کی چمک
تاجدار عالماں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
بو حنیفہ وقت کا مانا ہے اہل علم نے
یوں ہوئے تم جاوداں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
کچھ عطا ہو بھیک مجھ کو ہوں کھڑا کاسہ بکف
نائب غوث زماں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
فقہ کی دہلیز پر چلتا اجارہ ہے ترا
بحر علم آسماں اے کشتۂ عشقِ رسولﷺ
ہے بلاؤں سے اٹا دشت معیشت میں محب
دیں مضاف خیر جاں اے کشتۂ عشقِ رسول
نفیس اکرم محب رضوی اویسی
سنیت کی شان ہیں احمد رضاخاں قادری
علم کی چٹّان ہیں احمد رضاخاں قادری
نسبت غوث الوریٰ سے مصطفیٰ کا آج تک
بانٹتے فیضان ہیں احمد رضاخاں قادری
اُلفتِ شاہِ دوعالم کا سبق ہم کو دیا
عشق کےسلطان ہیں احمد رضاخاں قادری
نعتیہ دیوان انکا دیکھ کر بولا جہاں
ہند کے حسان ہیں احمد رضاخاں قادری
ان کے دل میں نقش تھا نامِ محمّد مصطفیٰ
باِالیقیں ذیشان ہیں احمد رضا خاں قادری
علم سے ان کے ھوا سیراب یہ سارا جہاں
وقت کے نعمان ہیں احمد رضا خاں قادری
حشر میں ان کی معیّت ہو عطا مولیٰ کریم
رضوی کا ارمان ہیں احمد رضا خاں قادری
عبدالاحدرضوی
سرور دیں کی عنایت حضرت احمد رضا
غوث اعظم کی کرامت حضرت احمد رضا
علم و حکمت سے مرا دل کردو روشن، آپ سے
کرتا ہوں میں بھی محبت حضرت احمد رضا
حضرت غوث الوری کے فیض سے مجھکو کبھی
کاش ہو جاۓ زیارت حضرت احمد رضا
اک مہینے میں مکمل حفظ قرآں کر لیا
عشق آقا کی بدولت حضرت احمد رضا
اصل میں وہ لے رہا ہے دشمنی سرکار سے
جو کرے تم سے عداوت حضرت احمد رضا
کاروان اہل سنت کے تمہیں ہو راہبر
لے چلو اب ہمکو جنت حضرت احمد رضا
مصطفی سے عشق کی بنیاد پر سیف حزیں
بن گئے ہیں اعلی حضرت حضرت احمد رضا
محمد سیف رضا قادری
رزم گاہ زندگی میں وصف سلطانی کے ساتھ
حق پہ تو قائم رہا ہے خندہ پیشانی کے ساتھ
حق کا شیدا، اور رسولِ پاک کا عاشق تھا تو
سلسلہ بیعت کا تھا محبوبِ سبحانی کے ساتھ
مفتی و حاجی،طبیب و عالم و شاعر تھا تو
ایک تصویر مکمل نور افشانی کے ساتھ
پیشوائے دیں بھی تھا رہنمائے قوم بھی
قوم کی خدمت بھی کی تو نے نگہبانی کے ساتھ
پاک نیت،صاف دل عزم راسخ کا دھنی
ہر قدم پر پائی فتح تو نے آسانی کے ساتھ
آفریں ہمت پہ تیری اے”رضا”صد آفرین
زندگی تو نے گزاری حشر سامانی کے ساتھ
واقفِ رمزے شریعت،رازدار زندگی
رہبر راہ طریقت نور ایمانی کے ساتھ
ہر دل مشتاق میں ہے آج بھی زندہ شجیع
الفت”آحمد رضا خاں” پوری تابانی کے ساتھ
قاضی شجیع اچلپوری
جس کوتجھ سےمحبت ہے احمد رضا،
بالیقیں اس پہ رحمت ہے احمد رضا
فضل رب اور سرکار کی رحمتیں
سب یہ تیری بدولت ہے احمد رضا
آپ کے پیر و مرشد کا وہ آستاں
آج بھی رشک جنت ہے احمد رضا
مل رہا ہے پتہ مجھ کو اجمیر کا
تیرے در سے وہ نسبت ہے احمد رضا
اےثمیر ان پہ قرباں جان و جگر
میری توقیر و عزت ہےاحمد رضا
محمد ثمیرالدین ثمیر رضوی
سرکار کا فیضان ہے احمد رضا خاں قادری
صدیوں سے تو سلطان ہے احمد رضا خاں قادری
اس پرفتن کے دور میں تو نے سنبھالی سنیت
پختا مرا ایمان ہے احمد رضا خاں قادری
ہو ہی نہیں سکتا وہ سنی جو رضا کو چھوڑ دے
اب سنیت کی جان ہے احمد رضا خاں قادری
پرقہ پرستوں سے اگر بچنا ہے دامن تھام لو
اس دور کا نعمان ہے احمد رضا خاں قادری
جی ہی نہ پائیں گے کبھی بھی ہم رضا کو چھوڑ کر
ہم عاشقوں کی جان ہے احمد رضا خاں قادری
یونہی بکھرتے جاؤگے اس سے اگر ٹکراؤ گے
وہ علم کی چٹّان ہے احمد رضا خاں قادری
احسان تیرے دیکھ کر تجھ پر شعیبِ قادری
دل جان سے قربان ہے احمد رضا خاں قادری
شعیب رضا پیلی بھیتی
مدینےکا ہمیں رستہ دکھایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کی نعت لکھ لکھ کرسنایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کی شان کیا ہے مرتبہ بھی کتنا اونچا ہے
عمل سے اپنے ہم سب کو بتایا اعلیٰ حضرت نے
یہ احسا ں نہ کبھی بھی بھولنا سنی مسلمانوں
نبی کے عشق کو دل میں بسایا اعلیٰ حضرت نے
وہابی دیوبندی اسلۓ تو ان سے جلتے ہیں
کیا گستاخ کے سر کا صفایا اعلیٰ حضرت نے
حقیقت ہے یہی اورہم سبھی تسلیم کرتے ہیں
ہمیں دوزخ کی آتش سے بچایا اعلیٰ حضرت نے
ہمیشہ ذکر ان کا کیوں کریں نہ ان کے دیوانے
نبی کو کعبہ سے افضل بتایا اعلیٰ حضرت نے
ہمارے مقتدا و پیشواں ہیں اے قمر سن لو
ہماری کشتی ساحل سے لگایا اعلیٰ حضرت نے
محفوظ علی قمر علیمی
رضا سے ہوا راضی مولی رضا کا
تبھی تو بہر سو ہے چرچہ رضا
بڑھا خیر مقدم کو ملک سخن خود
جدھر چل پڑا زور ِ خامہ رضا کا
تمہیں عشق ہوگا محبت سے دیکھو
کتابیں رضا کی یا جادہ رضا کا
اگر حق پہ ہے تو کہو نجدیوں سے
کرے سامنا صرف، تنہا رضا کا
بجا ہے کہو نازشِ پیر خانہ
کرے ناز جب پیر زادہ رضا کا
شریعت کا رہبر طریقت کا مرشد
ولی ہے ولی، شاہزادہ رضا کا
نہ حیدر ضرورت کسی جام جم کی
بہت ہے بہت ہم کو بادہ رضا کا
رمضان حیدر فردوسی
دیا عشقِ رسالت کا جلایا اعلیٰ حضرت نے
یقیناً چل کے سنت پر دِکھایا اعلیٰ حضرت نے
ہمیں نجدی وہابی سے بچایا اعلیٰ حضرت نے
نبی کا دین کیا ہے؟ یہ بتایا اعلیٰ حضرت نے
کرامت نہ کہوں تو کیا کہوں نوکِ قلم سے جب
کیا گستاخ کے شر کا صفایا اعلیٰ حضرت نے
ثبوتِ غیب پر “اَلدَّولَۃُ المَکّیَّۃُ” لکھ کر
یقیناً آٹھ گھنٹوں میں دکھایا اعلیٰ حضرت نے
پَھسی منجدھار میں کشتی مگر آقا پہ تھا ایماں
نہ ہرگز حوصلہ اپنا گھٹایا اعلیٰ حضرت نے
کہا خیرُ البشر کو اپنے جیسا جب لعینوں نے
انہیں فوراً ہی آئینہ دکھایا اعلیٰ حضرت نے
کبھی رشتہ نہیں رکھنا وہابی دیوبندی سے
سبق یہ نوری ہم سب کو پڑھایا اعلیٰ حضرت نے
مـحـمـد شـاکـر رضـا نـــؔـوری
کیا بال کریں بیکا اغیار رضا خاں کا
جب شاہ دو عالم ہے غمخوار رضا خاں کا
رحمت کی برستی ہے برسات وہاں ہر دم
ہے خلد نشاں بے شک دربار رضا خاں کا
وہ پی کے سنبھلتا ہے منزل کو پہنچتا ہے
گمراہ نہیں ہوتا میخوار رضا خاں کا
دیوانہ اسے کہہ کر ہلکے میں نہ تم لینا
دیوانہ بہت ہی ہے ہشیار رضا خاں کا
سوغات عطاکرنےخوشیوں کی غلاموں کو
ہاں عرس پھر آیا ہے اے یار رضا خاں کا
اعداۓ نبی ہیں جو تم دور رہو ان سے
دیتا ہے سبق ہم کو کردار رضا خاں کا
وہ صدر افاضل ہوں یا صدر شریعہ ہوں
اک علم کا دریا ہے ہر یار رضا خاں کا
بچنے کے لیے اس سے مہلت ہی نہیں ملتی
وہ زہر ہلاہل ہے ہر وار رضا خاں کا
ہر پھول میں جس کےہےبو عشق محمدکی
ذیشان ہے کچھ ایسا گلزار رضا خاں کا
محمد ذیشان رضا تحسینی
علم و فن میں بیگماں احمد رضا خاں قادری
آپ بحر بیکراں احمد رضا خاں قادری
دینِ حق کے ہیں نشاں احمد رضا خاں قادری
سنیوں کے پاسباں احمد رضا خاں قادری
بعدِ اختر رہنمائ کے لئے عسجد رضا
ہیں ہمارے درمیاں احمد رضا خاں قادری
عشقِ سرکارِ دوعالم کے تصدق ہر گھڑی
در ترا ہے ضوفشاں احمد رضا خاں قادری
تیری نسبت ہر گھڑی ہو حشر کے میدان میں
میرےحق میں مہرباں احمد رضاخاں قادری
سرورِ کونین کے صدقے میں تیرا بیگماں
باغِ جنت ہے مکاں احمد رضا خاں قادری
کیجئے چشمِ کرم شمسی پہ بھی بہرِ خدا
اے امیرِ کارواں احمد رضا خاں قادری
جہانگیر شمسی مظفرپوری
سمجھ لواس سے تم رتبہ امام احمدرضا خاں کا
ہراک سنی پہ ہے سایہ امام احمد رضا خاں کا
فصاحت میں بلاغت میں فقاہت میں قیادت میں
چلا ہے ہرجگہ سکہ امام احمد رضا خاں کا
فتاویٰ رضویہ پر فخر ہے حنفی فقاہت کو
عظیم الشان ہے تحفہ امام احمد رضا خاں کا
عرب ہویاعجم یا دنیا کا کوئی بھی خطہ ہو
ہراک خطے میں ہے شہرہ امام احمد رضا خاں کا
وہابی جل گیا سُنّی کھلا ہے پھولوں کے جیسا
لگایا جس گھڑی نعرہ امام احمد رضا خاں کا
ہمیں کیوں خوف ہورضوی،وہابی دیوبندی سے
ہمارے سر پہ ہے سایہ امام احمد رضا خاں کا
قمر الدین قمر رضوی
“نعت اکیڈمی ” کے زیر اہتمام اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ قدس سرہ کے 101 سالہ عرس کے موقع پر غیر طرحی منقبتی مشاعرے میں پیش کئے گئے کلام۔
???? ????ℯ?? ________________________________ ᴀᴅᴍɪɴ – https://www.facebook.com/OwaisRazvi
Academy Group Only Writer & Poets https://www.facebook.com/groups/NaatAcademyIndia/
????? ???? ????? ?www.NaatAcademy.com
#OfficialNetwork #NaatEducation #NaatLiterature #NaatLiteracy #NaatAcademy #NaatAcademyIndia #RabiulAwwal2019 #OwaisRazvi #WeLoveOurProphetMuhammadﷺ #نعت_گوئی #نعتیہ_شاعری #تعلیم_سخن #نفحات_بخشش #درودشریف #درودوسلام #یوم_درودوسلام #نعت_رسول #نعت_نبی #نعت_پاک #منقبت #مدینہ #مکہ #اویس_رضوی #مسجدنبوی #رسول_اللہ #صلی_علیہ_وآلہ_وسلم