ہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا میں کیا ہوں ساری خلقت لیتی ہے نام تیرا
ہر چیز کا تو ناظر اور مکاں میں حاضر ظاہر میں ہے اگر چہ طیبہ مقام تیرا
ہر آنکھ دیکھتی ہے تیرے ہی رخ کا جلوہ ہر کان سن رہا ہے پیارے کلام تیرا
تو نائبِ خدا ہے محبوب کبریا ہے ہےملک میں خدا کے جاری نظام تیرا
مالک تجھے بنایا مخلوق کا خدا نے اس واسطے لکھا ہے ہر شے پہ نام تیرا
تیرے خدا نے تجھ کو قدرت ہر اک عطا کی اس معجزہ ہے پیارے یُحی العظام تیرا
بٹتا ہے دو جہاں میں تیرے ہی گھر سے باڑا لینا ہے سب کو شیوا دینا ہے کام تیرا
اے لمبے لمبے ہاتھوں سے بھیک دینے والے مجھ کو بھی کوئی ٹکڑا ہے جودعام تیرا
اے پیاری پیاری زلفوں والے نظر ادھر بھی مدت سے تک رہا ہے تجھ کو غلام تیرا
اے مجرموں کو اپنے دامن میں لینے والے سب آسرا تکیں گے روز قیام تیرا
نوارانی جالیوں میں تشریف رکھنے والے تڑپاکرے کہاں تک ہندی غلام تیرا
فریاد سننے والے للہ شاد کر دے بیکس تڑپ رہے ہیں لے لے کے نام تیرا
کیا خوب ہو جو مجھ سے آکر صبا یہ کہہ دے پہنچا دیا ہے میں نے شہ کو سلام تیرا
دست عطا میں تیرے رحمت کی کنجیاں ہیں بٹتا ہے سب کو صدقہ ہر صبح و شام تیرا
انس و ملک کو کیا ہو معلوم تیری رفعت فہم و قیاس سے ہے باہر مقام تیرا
چوتھے فلک پہ عیسیٰ اور طور پر تھے موسیٰ کُرسی و عرش سے ہے بالا مقام تیرا
تو پیشوا ہے سب کا سب مقتدی ہیں تیرے اقصیٰ میں کیسے بنتا کوئی امام تیرا
رستہ ہے عرش و کرسی اور لامکاں مکاں ہی مکہ ہے تیرا مولد طیبہ مقام تیرا
دشمن ترا اسی دم محبوب ہو خدا کا گر صدق دل سے کہہ دے میں ہوں غلام تیرا
یا شاہ تیرا منکر مر د ودِ ایزدی ہے وہ ہے خدا کا بندہ جو ہے غلام تیرا
دشمن گھٹائیں جتنی عزت بڑھے گی اتنی منظور ہے خدا کو احترام تیرا
راتوں کو روتے روتے دریا بہائے تو نے بخشش کو عاصیوں کی یہ اہتمام تیرا
جب قبر میں فرشتے پوچھیں کہ تو ہے کس کا نکلے مری زباں سے یا شاہ نام تیرا
دشوار گو بہت ہے راہ صراط لیکن ایک پل میں طے کریں گے ہم لیکے نام تیرا
وہ دن خدا دکھائے تجھ کو جمیؔل رضوی ہوجائے ان کے در پر قصہ تمام تیرا
قبالٔہ بخشش