ہوں گے بخشش کی سَنَد حشر میں پانے والے حُبِ محبوبِ خُدا دِل میں بسانے والے
تیری شفقت، تِری رحمت، تِری رافت کے نثار غم کے ماروں کو مصائب سے چُھڑانے والے!
ہو گئے زند ہ و پایندہ ہمیشہ کے لیے جاں تِرے نام کی حُرمت پہ لُٹانے والے
تیرے احسان، تِرے فضل، تِرے لُطف کی خیر بحرِ عِصیاں سے ہمیں پار لگانے والے!
مال کیا شے ہے، کہ جانیں بھی نچھاور کر دِیں کِتنے جوّاد ہیں آقا کے گھرانے والے
تیرے آنے سے بڑھی اہلِ جہاں کی توقیر ہیں تِری ذات کے ممنون زمانے والے
دولتِ عِشق سے معمور ہیں جن کے دامن در حقیقت ہیں وہی اصل خزانے والے
نزع میں، قبر میں، محشر کی گھڑی میں عارف! میرے آقا ہیں مِری بات بنانے والے
(مُحمد عارف قادری، واہ کینٹ)