وہ سرکار عالی مقام آرہا ہے شہنشاہِ ذی اقتدار آرہا ہے
جو باعث ہے تخلیقِ اَرض و سما کا وہ محبوبِ پروردِگار آرہا ہے
ہے جس کی اطاعت خدا کی اطاعت وہ آقائے بااختیار آرہا ہے
لباسِ بشر میں وہ نُورِ مجسّم بصد شانِ عزّو وقار آرہا ہے
بشیر و نذیر و امینِ دو عالم شہِ دین بصد افتخار آرہا ہے
زمین و فلک جس کے زیرِ نگیں ہیں خدائی کا وہ تاجدار آرہا ہے
غریبی مسرّت سے اِترا رہی ہے غریبی کا والی و یار آرہا ہے
چمکنے لگے ہیں یتیموں کے چہرے یتیمی کا اِک غمگسار آرہا ہے
ہر اک ذرّے نے جس کی تعظیم کی ہے وہ سلطان عظمت مدار آرہا ہے
اُٹھیں اُس کی تعظیم کو اہلِ سنّت ہدایت کا اِک شاہکار آرہا ہے
صلاۃ و سلام اُس کی خدمت میں بُرہاںؔ جو محبوبِ پروردگار آرہا ہے