نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں
- Naat Academy
- Aug 14, 2021
- 1 min read
نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں میری آنکھوں میں میرے سینے میں ہیں
تمھاری گلی سے چلے آئے جب ہم نہ تو مرنے میں ہیں اور نہ جینے میں ہیں
بگاڑے گی تو کیا ہوائے مخالف مرے نا خدا جب سفینے میں ہیں
جو اسرار مخفی تھے سارے جہاں پر وہ سب میرے آقا کےسینے میں ہیں
اے حبیب خدا تم پہ روشن ہے سب حسرتیں کیا کہوں کتنی سینے میں ہیں
جس گلی سے گئے وہ مہکتی رہی کمالات کیسے پسینے میں ہیں
زمانہ ہوا عرش پر وہ گئے تھے نبی اور سب اب بھی زینے میں ہیں
مزے آنکھ سے ان کی پینے میں ہیں جو وہ کب جام و مینا سے پینے میں ہیں
یہ ریحؔاں کو مژدہ نسیم سحر دے تجھے وہ بلاتے مدینے میں ہیں