جو شخص سید کونین کی نگاہ میں ہے ہزار خوف ہو وہ آپ کی پناہ میں ہے ملا کسی کو کہیں بھی نہیں، خدا کی قسم سکوں جو شاہ مدینہ کی بارگاہ میں ہے (عبدالغنی تائب)
ذکر سرکار مرے لب پہ رواں ہوتا ہے حسن گلزار سخن میرا بیاں ہوتا ہے میرے افکار سے جب نعت کی خوشبو آئے شاد و آباد مرے دل کا جہاں ہوتا ہے (عبدالغنی تائب)
تخلیق کے جوہر کی طرف دیکھ رہا ہوں اک نور کے پیکر کی طرف دیکھ رہا ہوں ہر لحظہ تصور میں لئے گنبد خضرا میں اپنے مقدر کی طرف دیکھ رہا ہوں (عبدالغنی تائب)
بڑھتی گئی ہے جب سے عقیدت کی روشنی نظروں کے سامنے ہے محبت کی روشنی سربسر ہی ہو یاخدا اھل بیت کا ادب کافی ہے میری بخش کو نسبت کی روشنی (محمدعلی حارث)
ہر وقت پڑھوں لکھوں میں سرکار کی نعتیں محبوب خدا سیدابرار کی نعتیں اے میرے خدا تجھ سے محامد کی دعا ہے ہو نزع میں بھی احمدمختار کی نعتیں (عبد المجید مصباحی)
مجھ کو عطا ہے آپﷺ کی نسبت کا سلسلہ پایا ہے عاصیوں نے بھی رحمت کا سلسلہ زاہد کو پھر ستانے چلے آئے ہیں عدو آیا ہوں مانگنے میں حمایت کا سلسلہ (محمد احمد زاہد)
گھر کو درود کی میں بھی محفل سے لوں سجا رکنے نہ دوں میں آپﷺ کی مدحت کا سلسلہ محشر کا خوف کیوں ہو مجھے جب کہ حشر تک جاری رہے گا ان کی شفاعت کا سلسلہ (محمد احمد زاہد)
ہوگئ جس کو بھی نسبت احمد مختار سے مل گئ اس کو ہے آزادی خدائی نار سے ایک دسترخوان کو نسبت جب آقا سے ملی آگ اس کو کار آمد کرگئی بیکار سے (عبد المجید مصباحی)
سایہ افگن رہے رحمتِ مصطفیٰ ﷺ اس طرح کیجیے مدحتِ مصطفیٰ ﷺ کاہے دنیا سے کوئی غرض ہو فصیح باعثِ ناز ہے نسبتِ مصطفیٰ ﷺ (شاہین فصیح ربانی)
آپ سے جس کو بھی نسبت ہوگئی یا مصطفی دوجہاں میں اس کے جیسا دوسرا کوئی نہیں استن حنانہ کو پھر مل گیا ایسا مقام رشک اشجار جناں اب ما سوا کوئی نہیں (عبد المجید مصباحی)
فردوس بداماں وہ نگر ہو مرے مولا بس سامنے سرکار کا در ہو مرے مولا ہے نوری ردا مجھ کو وہ گرد رہ طیبہ مجھ سا بھی کوئی خاک بسر ہو مرے مولا (عبدالغنی تائب)
لطف حضرت کا عجب میں نے کرشمہ دیکھا یاد آئی تو مہکتا ہوا لہجہ دیکھا محو پرواز رہے جانب طیبہ افکار دید کو میں نے ہر اک لمحہ ترستا دیکھا (عبدالغنی تائب)
جہاں بھی عشق سرکار دو عالم بیش و کم دیکھا ابلتا چشمہء لطف و کرم واں یم بہ یم دیکھا رہا صل علی’ کا ورد ہر لحظہ مرے لب پر ثنائے مصطفی’ ہی میں رواں اپنا قلم دیکھا (عبدالغنی تائب)
تصور میں سدا رہتا ہے نقشہ سبز گنبد کا بڑا خوش بخت ہوں کہ نام لیوا ہوں محمد کا جہاد زندگانی میں سپر عشق رسالت ہے ضروری ہے دفاع کرنا ہمیں ایماں کی سرحد کا (عبدالغنی تائب)
مہمان خدا جو صاحب معراج ہوئے ہیں ان کے ہی تصدق میں جہاں سارے بنے ہیں صفدر ہے یہ ہم پر سرکار کی نسبت کا کرم محشر میں بخشش کی سند لیکے کھڑے ہیں (حافظ عبد الوھاب القادری)
تمنا ہے مدینہ رشک فردوس بریں دیکھوں زہے قسمت میں ایمان و یقیں کی سرزمیں دیکھوں جہاں صبح و مسا قدسی فلک سے آتے جاتے ہیں میں وہ رشک ارم دربار ختم المرسلیں دیکھوں (عبدالغنی تائب)
نہ جانے لوگ یہ دیوانہ کیوں سمجھتے ہیں خیال طیبہ میں ہم جو مگن سے رہتے ہیں ہے لاج آپ کے ہاتھوں میں آقا تائب کی جہاں کے لوگ اسے نعت خوان کہتے ہیں عبدالغنی تائب
سارے عالم میں ہے مشہور سخاوت ان کی اپنے کیا غیر پہ بھی ہوتی ہے رحمت ان کی شکر مولیٰ کا ہے ہم ان کے گداگر ٹھہرے کام آئے گی سرِ حشر شفاعت ان کی (محمد طارق آعظمی)
زمیں روشن زماں روشن مکیں روشن مکاں روشن خیال مصطفی سے ہے میرے دل کا جہاں روشن ملے گی حشر میں اس کو شفاعت میرے آقا کی درود پاک کی کثرت سے ہے جس کی زباں روشن (نور محمد حسنی قادری)
جب پیارے نبی ﷺ آئے انسان نیا انسان بنا کثرت کے سبھی بٹ ٹوٹ گئے وحدت کا الگ فرمان بنا کچھ مٹی تھی خوش بختی کی کچھ پانی تھا دانائ کا جب پاک خدا نے حکم دیا تب اک کامل انسان بنا (خاور چشتی )
امتی کر دعا رو کے دامن اُٹھا اے خدا کر عطا نسبتِ مصطفےٰ (احسان الٰہی احسن)
خالقِ کل کرے مدحتِ مصطفی ہے ورائے خرد عظمتِ مصطفی جان چاہے چلی جائے حیدر مگر چھوڑ سکتا نہیں نسبتِ مصطفی (رمضان حیدر فردوسی)
رخصت کے وقت گنبدِ خضرا ہے سامنے چشمِ تصوّرات میں میرے رسول ﷺ ہیں اب حشر تک مہکتی رہے گی مری لحد میرے کفن میں خاکِ مدینہ کے پھول ہیں ( ریاض حسین چودھری رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ)
مصطفٰی عالم کے سرور بن گئے ہیں دیکھئے سارے عالم کے پیمبر بن گئے ہیں دیکھئے نسبت محبوب داور کا یہ سارا ہے ثمر بوبکر صدیق اکبر بن گئے ہیں دیکھئے (غلام مصطفٰی امجد بہاری انڈیا)
مصطفٰے کی ذات سے جن کو نسبت ہو گئی زندگی میں اس کو حاصل نیک سیرت ہو گئی آپ کا سُلطان عالم کتنا ہے اعلیٰ مقام نام لینے سے گھروں میں میرے برکت ہو گئی (سید سبطین پروانہ)
بخت چمکاتی ہے نسبتِ مصطفٰی رب سے ملواتی ہے نسبتِ مصطفٰی جو گنہگار ہیں ان کو بھی حشر میں خلد دلواتی ہے نسبتِ مصطفٰی (ریاض احمد برکاتی)
آ گئی یاد_ مدینہ ہو گئی ہے آنکھ نم ہے نظر کے سامنے ہرگھڑی پیارا حرم ہجرطیبہ میں نہیں کٹتے مرے یہ رات دن ناز کو در پہ بلا لیں اے میرے شاہاُمم (صفیہ ناز صابری)
شہر_بطحا سے محبت ہو گئی اس میں آنا جانا عادت ہو گئی رات بھر لکھتی رہی میں آیتیں اور مرے آقا کی مدحت ہو گئی (صفیہ ناز صابری)
مصطفیٰ صلِّ علی کا کوئی ہمسایہ نہیں انکے رتبے سا کسی کا بھی یہاں رتبہ نہیں رب اکبر نے بنایا ہے انہیں سب سے جدا وہ سراپا نور ہیں اور نور کا سایہ نہیں یہ بتا دے کس جگہ سرکار کا جـــلوہ نہیں اندھی آنکھوں نےکبھی انکو مگر دیکھا نہیں سایہ ان کا ڈھونڈنے والوں سے کہ دو اجملی وہ سراپا نــور ہیں اور نور کا سایہ نہیں (غلام غوث اجملی پورنوی)
بلبلِ سدرہ بھی آ کر مصطفیٰ کے شہر میں سانس لیتے ہیں سنبھل کر مصطفیٰ کے شہر میں جب سے نسبت ہو گئ ہے مصطفیٰ کی نعل سے ذرّے بھی ہیں ماہ و اختر مصطفیٰ کے شہر میں (حسن فردوسی)
مجھ سا عاصی کرے مدحتِ مصطفی میں کہاں اور کہاں عظمتِ مصطفی روزِ محشر کا فیصل نہ کچھ خوف کر کیا یہ کافی نہیں نسبتِ مصطفی (فیصل قادری گنوری)
رہبر بنا ہے آپ کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کردار یا نبی احسان ہم پہ آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کا سرکار یا نبی پھیلا ہے نور آپ کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دم سے ہی ہر جگہ سارا جہاں ہے آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سے گلزار یا نبی نامِ نبی سے میں نے ۔۔۔۔۔سجائیں ہیں محفلیں ہر پل سجاؤں آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کا دربار یا نبی آمد پہ مصطفیٰ کی سبھی پھول کھل گئے پھر سج گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔گلیاں و بازار یا نبی مل جائے بس مجھے زرا مہلت یہ اتنی سی سیرت سے تیری میں ۔۔۔ رہوں سرشار یا نبی پہنچوں مدینہ آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلاوا یوں موت کا جب دیکھ لیں نگاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مینار یا نبی قدموں کے آپ کی میں۔ سدا خاک ہی رہوں بس اونچا آپ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سدا معیار یا نبی کوئی بڑا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں آپ کے سوا کل انبیاء کے آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں سردار یا نبی مجھ کو ذکر سے آپ ۔۔۔کے ملتی ہے بس شفا میں آپ کے ہی در کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوں بیمار یا نبی (سیما غزل)
جب پیارے نبیﷺ آئے انسان نیا انسان بنا کثرت کے سبھی بٹ ٹوٹ گئے وحدت کا الگ فرمان بنا کچھ مٹی تھی خوش بختی کی کچھ پانی تھا دانائ کا جب پاک خدا نے حکم دیا تب اک کامل انسان بنا (خاور چشتی )
سناؤ ہمیں آپ نعت اک نبی کی بشارت ہو جس میں ہمیں جنتی کی وہ سارے ہی جنت میں جائیں گے واللہ سجاتے ہیں محفل جو نعتِ نبی کی ہے دی میرے آقا نے سب کو بشارت اطاعت کرو رب کی اور مجھ نبی کی نبی ہی کریں گے شفاعت ہماری کہ رب مانے گا بات اپنے نبی کی وہ قاسم بھی ہیں شافعی حشر آقاﷺ شفاعت کریں گے وہ آقاﷺ سبھی کی کہ پچھتاؤ گے تم قیامت کے دن میں اگر پیار و الفت میں ان کے کمی کی جو شاکر رہو سارے اس کے دیے پر سمجھ لو بلندی اسی میں سبھی کی (الحاج نذیر حسین بھٹی شاکر پونچھ)
ذکرِ جمال ِحضرتِ صدیق جو سنا لب پر رواں مرے ہوئی مدحت رسول کی وہ افضلُ البشر ہوئے بعدَ الرُّسل تبھی حاصل تھی اِس قدر اُنہیں نسبت رسول کی (محمد ابوبکر الرضوي)
یا خدا یا خدا یا خدا یا خدا ایک دن مجھ کو اُن کی دے صورت دکھا سارے اعمال محشر میں رسوا ہوۓ کام آئی فقط نسبتِ مصطفیٰ (محمد شعیب اختر قادری سنت کبیر)
روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں یہ کرم ہےحضور کا ہم پر کہ آنے والے عذاب ٹلتے ہیں (اسد نظامی)
دیارِ مصطفیٰ ﷺکی بات کرلوں وضو اشکوں سے میں اے رات کرلوں کھلیں جو لفظ پھر پھولوں کی مانند میں ان لفظوں کو ان کی نعت کرلوں (تجمل حسین تجمل سیالکوٹ پاکستان)
پڑھ کر درود نعتِ محمد ہے جب لکھا رتبہ میرے قلم کا ہے اوجِ فلک ہوا سرکار دو۔جہاں کی یہ نسبت کا فیض ہے مصرع مرے قلم کا یوں رشکِ قمر ہوا (فا قادری۔عرشی بنارس)
کون ومکاں نبی کے یہ عظمت نبی کی ہے کوثر میرے نبی کا جنت نبی کی ہے ہیں مقتدی تمام پیمبر بنے ہوئے اقصٰی کی سر زمیں پہ امامت نبی کی ہے بو بکر ہوں عمر ہوں کہ عثمان یا علی صورت تو انکی اپنی ہے سیرت نبی کی ہے سہ سہ کے ظلم کہتے تھے یہ حضرت بلال دل جاں سے ہمکو پیاری الفت نبی کی ہے حوروملک ہوں جن وبشر یا چرند پرند دنیا میں جوجہاں ہے بدولت نبی کی ہے ہے کامیاب دونوں جہاں میں وہ آدمی ارشاد جس کے دل میں محبت نبی کی ہے (ارشاد مصباحی)
شوق مدحت کا سدا قلب میں پالے رکھنا خود کو انوار کے سانچے ہی میں ڈھالے رکھنا زاد رہ رکھنا تو بس شاہ امم کی نسبت پاس سرکار کی نعتوں کے حوالے رکھنا (عبدالغنی تائب)
یہ نطق و دہن مشک ختن سے ذرا دھو لیں پھر ہونٹوں کر مداحیء سرکار میں کھولیں سرکار کی توصیف میں کچھ کہنے سے پہلے الفاظ کو تکریم کی میزان میں تولیں (عبدالغنی تائب)
ہوں نازاں مجھے سرکار سے نسبت ہے۔ کونین کے مالک و مختار سے نسبت ہے۔ عثمان سے نسبت ہےحیدرِکرارسے نسبت ہے۔ صدیق و عمر جیسے وفادار سے نسبت ہے اولاد سے نسبت ہے آلِ ابرار سے نسبت ہے حسنین سے نسبت ہے فاطمہ آ پکےکے کرادر سے نسبت ہے (خاکسار محمد علی سیفی۔)
رشک ِ فردوس ِ بریں عرش کے زینے کی ہٙوا بخدا ! جان ِ مسیحا ہے مدینے کی ہٙوا پھر اُسے عطر لگانے کی ضرورت کیا ہے لگ گئی ہے جسے آقا کے پسینے کی ہٙوا (جاوید صدیقی)
میری حسرت میری امید بر آۓ تو اچھا ہے جمال گمبد خضریٰ نظر آۓ تو اچھا الہیٖ زندگانی یوں گزر جاۓ تو اچھا ہے محمد کہتے کہتے مو ت گر آۓ تو اچھا ہے (اطھر رضا جمالی)
جام الفت کا پلا دیجٸے آقا مجھکو خواب میں آکے دکھا دیجٸے جلوہ مجھکو میں تو سرکار دوعالم کا ہوں ادنیٰ سا غلام خلد میں جانے کا ہے کافی وسیلہ مجھکو (محمد منہاج پرتاپگڑھی)
تری شعاعوں نے ۔۔۔۔ پگھلا کےآبشار کیا مرا وجود تو جامد تھا، برف کی مانند ترے خیال کی بجلی سے فکر روشن ہے زمین نعت کے تابندہ حرف کی مانند (پرویز احمدآبادی)
حکم خالق سے وہ سنسار چلانے والے بیڑا امت کا ہیں اب پار لگانے والے دم میں کیا کردیں وہ مختار ہیں بحمد للہ چاند سورج کو اشارے پہ بلانے والے (محمد ارشادالحق قادری جبلپور)
نعتِ نبی رقم کروں میرا یہ ذوق ھے سرکار کے دیدار کا مدت سے شوق ھے بے خوف گردشوں سے ہوں احمد میں اس لئیے میرے گل میں ان کی غلامی کا طوق ھے (احمد رضا مدنی بغدادی)
یاد طیبہ میں ہے مصروف محبت اپنی نعت سن کر کے مچلتی ہے طبیعت اپنی عشق سرکار کا صدقہ ہے جو اب تک منہاج خواب میں مجھ کو نظر آتی ہے جنت اپنی (محمد منہاج پرتاپگڑھی)