مصطفیٰ کی نعت خوانی کیجیے خلد، دشت زندگانی کیجیے
ذکر ہر دم کیجیے صلی علی دور دل کی ناتوانی کیجیے
عشق احمد میں فنا ہو جایے پھر دلوں پر حکمرانی کیجیے
مدحت سرور جنھیں کرتے سنو بڑھ کے ان پر گل فشانی کیجیے
کر کے قرباں آب رو پہ ان کی سب زیست فانی، جاودانی کیجیے
جوش میں رحمت کا دریا آئے گا تیز اشکوں کی روانی کیجیے
دیجیے خیرات میں اپنی لگن مجھ گدا پر مہربانی کیجئے
آرزوئے دید میں اے جانِ جاں ختم میری زندگانی کیجئے
ہو اگر محروم مدحت، ہو سکوت مت کسی سے بد زبانی کیجیے
مرحلے فرقت کے طے ہو جائیں گے یا نبی اب مہربانی کیجیے
دو لکیریں، گہری ہَوں رخسار پر نقش رخ پر یہ نشانی کیجیے
صدقئہ حسنین و زہرا یا نبی! ایک شب میری سہانی کیجیے
بن گئی ہیں مشکلیں مثلِ جبل مشکلوں کو پانی پانی کیجیے
قلب کے صحرا میں سرمد ہر گھڑی! ضربِ ہو سے باغبانی کیجیے
شاہنواز سرمد