مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے
- Naat Academy
- Aug 20, 2021
- 1 min read
مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے غریبوں کی حکایت بے کسوں کی التجا سن لے
پکڑ کر روضہ اقدس کی جالی چوم کر کہنا دل فرقت زدہ کی اے حبیب کبریاﷺ سن لے
عنادل مائل شور وفغاں ہیں گل ہیں پژمردہ خدارا جور دوراں اے زمانے کے شہا سن لے
تمھارے ہجر میں پردرد میری زندگانی ہے براہیمی چمن کے عندلیب خوشنوا سن لے
گھرا کب سے پڑا ہوں بحر عصیاں کے تھپیڑوں میں شکستہ ناؤ ہے ناساز رفتار ہوا سن لے
ہے بادِ صرصر الحاد کی یورش بہر جانب پڑے ہیں رہزن ایماں بشکل رہنما سن لے
وہ مسلم حرکت غمزہ تھی جن کی قہر ربانی وہ سہتے ہیں زمانے کی ہر اک جورو جفا سن لے
وہ مسلم مارتا تھا ٹھوکریں جو تخت شاہی پر وہ مارا مارا پھرتا ہے مثال بے نو اسن لے
نگاہِ لطف ہو حال پریشان مسلماں پر طفیل گنبدِ خضریٰ ہماری التجا سن لے
یہی اک آرزو ہے میرا مدفن ہو مدینے میں خلیل ملتجیٰ سن لے مسیحی مدعا سن لے
چمک پاتے ہیں سب تجھ سے مری قسمت بھی چمکادے ہمارے مخزن رحم و کرم کان سخا سن لے
یہی ہے مختصر فریاد قلب اخؔتر محزوں مرے مشکل کشا سن لے مرے حاجت روا سن لے