انہیں تاجِ رفعت خدا نے دیا ہے دو عالم کا مالک بھی اُنکو کیا ہے ہیں جنت کی کُنجیاں اُنہی کے حوالے محمد ہمارے بڑی شان والے
ہوا جن کے سینے پہ قراں نازل وہ نور محمد ہوا سب سے کامل اسی نور کے ہیں جہاں میں اجالے محمد ہمارے بڑی شان والے
مکاں میں نبی تک ہو کس کی رسائے سبھی حسن والے ہیں ان کے شیدائی جن تک کے یوسف بھی نظریں جھکالے محمد ہمارے بڑی شان والے
وہ سدرا کی منزل کے عرش معلی انھی کا مکاں ہے ان ہی کا محلہ وہی جن کہیتے ہیں معراج والے محمد ہمارے بڑی شان والے
وہ کیسا سماں ہوگا روز قیامت پڑے گی غلاموں کو جب ان کی حاجت پلائے گے کوثر کے بھر بھر پیالے محمد ہمارے بڑی شان والے
ہے ہر اک پیمبر بڑی شان والا ہے رتبا بھی احمد سبھی سے نرالا مگر شان ان سی کوئی کیسے پالے محمد ہمارے بڑی شان والے