عشقِ رسولِ پاک میں آنکھ جو اشکبار ہے
- Naat Academy
- Aug 12, 2021
- 1 min read
تیرے کرم کے احاطے میں دونوں عالم ہیں کوئی کہیں بھی ہو بیشک تری نگاہ میں ہے تیری پناہ کا جس بے نوا پہ ہے سایہ وہ دو جہان میں سب سے بڑی پناہ میں ہے
عشق رسولِ پاک میں آنکھ جو اشکبار ہے
وجہ سکوں ہیں دھڑکیں دل کو بڑا قرار ہے
شکر ِ خدا کہ ہم نہیں دورِ خزاں سے آشنا
داغ نبی کے عشق کا کتنا سدا بہار ہے
دل ہے وہ دل جسے ملے دولت ِ عشق مصطفیٰ
ورنہ یہ دل تو دل نہیں اجڑا ہوا دیار ہے
جتنا جسے عطا کریں جیسے جسے نواز دیں
ان کی خوشی کی بات ہے ان کو سب اختیار ہے
وجہ قرار بن گیا یادِ حبیب کا سرور
دل کے نصیب جاگ اٹھے کیف سے ہمکنار ہے
ان کے درِ سخا سے ہے ربط مراز ہے نصیب
شیوہ ہے جن کا در گزر جن کا کرم شعار ہے
غیب سے آشنا ہو تم غیب کے راز داں ہو تم
تم سے تو کچھ نہاں نہیں تم پہ سب آشکار ہے
سنگ ِ درِ رسول سے جس کو ملیں بصیرتیں
ان کے تصروفات میں دہر کا کاروبار ہے
اپنے نصیب پر مجھے ناز ہے خاؔلد حزیں
جو ہے حبیب ِ کبریا میرا وہ غم گسار ہے