سُنّیو ! دل سے لگائے رہو نَعلِ صِدّیق
منقبتِ یارِ غار نبی ، خلیفۂ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
دہر میں عشقِ نبی آیا بَشکلِ صدیق ایسا عاشق نہ ہُوا بَعد ، نہ قبلِ صدیق
جس سے بُوبکْر ہیں راضی، تو نبی ہیں راضی اِس قَدَر ہے مرے سرکار سے وصلِ صدیق
“افضلُ الخَلق” ہیں وہ بعدِ نبی عالَم میں واہ کیا خوب ہے یہ جلوۂ فضلِ صدیق
“جاءَ بالصِدقِ و صَدَّقْ” نے بڑھائی شوکت “ثانِیَ اثْنَینْ” نے چمکا دیا لعلِ صدیق
چارپُشت اُن کی ہیں اصحابِ نبی میں شامل قلبِ اُمت کو بہت پیارا ہے نَخلِ صدیق
نَسْل دیکھو تو ہیں اک شاخ پہ “سادات” کے پھول اَصْل دیکھو تو “قریشی” ہوئی اصلِ صدیق
“رافضیّت” سے بچاتی ہے محبت اُن کی سُنّیو ! دل سے لگائے رہو نَعلِ صدیق
چھوڑ کر ان کو، رہِ حق نہیں ملنے والی منکرو توبہ کرو ! تھام لو حَبلِ صدیق
جو ہیں مومن، اُنہیں دونوں کی وفا لازم ہے فُرقتِ “زہرا” گوارا ہے نہ فَصلِ صدیق
فیصلے ان کے ہیں اسلام کی طاقت کا سبب دین کی شان کا معمار ہے عدلِ صدیق
ان کے اوصاف سے ہے چشمِ شریعت روشن فہم و تدبیر و فِراست ہو کہ عقلِ صدیق
ہر جگہ میرے نبی نے اُنھیں اوَّل رکھا فضلِ مولیٰ سے خلیفہ بنے پہلے صدیق
سرورِ دیں پہ نچھاور کیا سب کچھ اپنا دہر میں سب سے مثالی ہوا بَذلِ صدیق
مَسندِ صاحبِ قرآں بنے، اُن کے زانو دو جہاں کے لیے ہے رشک ، یہ رحلِ صدیق
جن کو ناموسِ رسالت پہ ہے مرنے کی تڑپ ایسے ہی لوگ حقیقت میں ہیں اہلِ صدیق
دین کی راہ میں جب بھی کوئی مشکل آئی قلبِ اسلام کی راحت بنا ، حَلّ صدیق
پُختگی بخش دی اسلام کی بنیادوں کو ایک سیارۂ حق ساز ہے شَغلِ صدیق
سُرمۂ چشمِ صداقت ہے قدم کی مٹّی تاجِ اعزاز و کرامات ہے نعلِ صدیق
مجھ سے چھوٹے گی نہ “سادات” کی پہریداری کہدو سانپوں سے ، فریدی بھی ہے نَسلِ صدیق
نخل، باغ، شجر فصل ، دُوری بَذل، خرچ شَغل ، کام
از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان 0096899633908