یادِ علامہ کفایت علی کافی ...
٢٢ رمضان المبارک یوم شہادت، سلطانِ نعت گویاں، مجاہدِآزادی 1857ء حضرت علامہ سید کفایت علی کافی مرادآبادی علیہ الرحمہ
سخن کی آبرو ہے آج بھی لہجہ کفایت کا
نہ بھولے گا جہاں، وہ "دار" پرنغمہ کفایت کا
فنا کی حد سے باہر ان کی خودداری کا ہے جوہر
لباسِ موت میں کردار ہے زندہ کفایت کا
ترانہ عزم و ہمت کا لکھا، پھانسی کے پھندے پر
بلالِ مصطفیٰ سے ملتا ہے شجرہ کفایت کا
سلاموں کے گہر ، اُس مردِ حُر کی استقامت پر
شجاعت خیز ہے اب تا ابد قصّہ کفایت کا
ضمیر اپنا نہ بیچا ، حق پرستی پر رہے قائم
اصولِ رہبری کا چرخ ہے ، رستہ کفایت کا
چراغ حق نوائ لے کے طوفاں کو ہزیمت دی
نشانِ جرأت حسنین ہے اسوہ کفایت کا
کہا "سلطانِ اہلِ نعت" اُن کو اعلیٰحضرت نے
نبی کے عشق سے روشن ہے یوں خامہ کفایت کا
چلو ہم ان کی سیرت کو بنائیں مشعلِ ہستی
تَنِ فکر و عمل پر اوڑھ لیں جامہ کفایت کا
وہ تیور جس سے کٹ جاتی ہیں مایوسی کی زنجیریں
فریدی منتقل ہو قوم میں ورثہ کفایت کا
از فریدی صدیقی مصباحی نوری جامع مسجد ، مدینۃ العرفان مسقط عمان