سرکار کرم، آقائے نعم جو آپ کا بندہ ہوجائے دنیا کے جو بندہ پرور ہیں، وہ ان کا آقا ہو جائے
ایمان کی دولت، دولت ہے، جو حشر میں کام آئیگی سرکار کی مہرِ محبت سے معمور خزانہ ہو جائے
قبروں کی بھیانک تاریکی، محشر کے تپتے سُورج کا کیا حزن ہو اور کیوں خوف رہے جب لُطف تمہارا ہو جائے
جب نور نے ان کو نور کیا اور ہاتھ میں ان کے نور دیا پھر نور سے کیا شے مخفی ہو، جب نور کا جلوہ ہو جائے
یہ کتنا آسان نسخہ ہے اللہ کو راضی کرنے کا بس آپ کا بندہ بن جائے، محبوبِ خدا کا ہو جائے
اے ربِّ دو عالم جلِّ علا، اے رحمتِ عالم صلِّ علیٰ طوفانِ حوادث سے باہر مُسلم کا سفینہ ہو جائے
محبوب کی گلیاں دل میں بسیں جنّت کی تمنّا کون کرے اے کاش محبت کے صدقے دیدارِ مدینہ ہو جائے
اِک چشمِ زدن میں عصیاں کا سب انبار فنا ہو جائے گا گر حشر کی نفسی نفسی میں اِک اُن کا اشارہ ہو جائے
آنکھیں تو لگی ہیں کعبہ پر دل روضۂ اقدس کا جو ہے کعبہ بھی اُسی کا کعبہ ہے جو وقفِ مدینہ ہو جائے
گردابِ بلا میں سرگرداں حیران و پریشاں یہ بُرہاںؔ صدقے میں تمہاری رحمت کے واصل بہ تمنّا ہو جائے
دامانِ رضا کے سائے میں رحمت کا سہارا ہے اُن کی کیوں بُرہاںؔ فکرِ فردا ہو جب غوث وسیلہ ہو جائے