دلّی راجستھان تمہارا یا خواجہ سارا ہندوستان تمہارا یا خواجہ
ہم کو پڑھایا وحدت کا درس آکر پیارا ہے احسان تمہارا یا خواجہ
پیارے نبی کا عشق و الفت بخش دیا اعلیٰ ہے فیضان تمہارا یا خواجہ
شاید ہم بھی بُت خانوں میں جا بستے صدقہ ہے ایمان تمہارا یا خواجہ
آپ کے صدقے میں ہے ملا اسلام ہمیں بھولیں کیوں احسان تمہارا یا خواجہ
کیسا الم اور کیسا غم جب تھام لیا وہ نوری دامان تمہارا یاخواجہ
مجھ کو غم نے گھیرا ہے غم دور کرو میں ہوں مدح خوان تمہارا یا خواجہ
بد خصلت ہوں کردو نگاہِ لطف وکرم بن جاؤں انسان تمہارا یا خواجہ
کیونکر خوفِ حشرو نشر و قبر رہے جب ہے خود رحمن تمہارا یا خواجہ
ذاتِ والا فہمِ عاجز سے ہے ورا کس کو ہو عرفان تمہارا یا خواجہ
ہو جائے گر آپ کا لطفِ بے پایاں ہوجائے عرفان تمہارا یا خواجہ
اہلِ باطل دیکھ کے ڈر ڈر جاتے ہیں الفت کا پَیکان تمہارا یا خواجہ
ساگر کا سب پانی سمایا کوزے میں سنتے ہی فرمان تمہارا یا خواجہ
مجھ کو میرے گھروالوں کو دکھلادو دربارِ ذی شان تمہارا یا خواجہ
دل میں تمنا پیارے خواجہ ہے یہ بسی بن جاؤں دربان تمہارا یا خواجہ
صرف فقیرانِ جہاں ہی منگتا نہیں منگتا ہر سلطان تمہارا یا خواجہ
اہلِ حاجت کا ہے ڈیرا صبح و مسا منگتا ہر انسان تمہارا یا خواجہ
ہندو، مسلم، سکھ ہو یا عیسائی ہو منگتا ہر انسان تمہارا یا خواجہ
ذکر تمہارا کرتے کرتے مُشاہدؔ بھی بن جائے حسّان تمہارا یا خواجہ
مشاہد رضوی