زہے قسمت کہ کبھی شافعِ محشر کہہ دیں ان کے نعلین اُٹھاۓ جو، وہ نوکر کہہ دیں
ہاتھ شفقت کا مِرے سر پہ وہ رکھ کر کہہ دیں اپنا دیوانہ مُجھے بردا و چاکر کہہ دیں
پھر سُنا نعت، وہ دے کر مجھے چادر کہہ دیں خواب میں آ کے کبھی ماہِ مُنوّر کہہ دیں
وہی مصرعہ تو مِری زیست کا حاصل ہو گا جس کو سُن کر مِرےسرکار “مُکرّر” کہہ دیں
ایک ہو کر بھی میں دس لاکھ سے لڑ سکتا ہوں تُو ہمارا ہے، بس اِتنا وہ بہتَّر کہہ دیں
عشقِ احمد کی جو گہرائی دکھا دُوں دل میں مجھ میں بہنے کی تمنّا یہ سمندر کہہ دیں
وہ ہیں سرکار، جسے چاہیں وہ کہہ دیں مولا وہ ہیں مختار، کہ بے زر کو ابوزر کہہ دیں
نعت لِکّھی ہے جو، حسنی وہ سناؤ ہم کو رُوبرو اپنے وہ اے کاش بُلا کر کہہ دیں
حسنیؔ سیِد
www.facebook.com/groups/NaatAcademyIndia