حالاتِ حاضرہ کے تناظر میں نظم (یا اَیُّھا الَّذِینَ آمَنُوا)
دل میں بس خوفِ خدا اپنے بسائے رکھو اس کے احکام پہ سر اپنا جھکائے رکھو اور قرآن کو سینے سے لگائے رکھو اپنے سوئے ہوئے جذبات جگائے رکھو مومنو! عزت و نصرت ہے تمھاری خاطر منتظر وادیِ جنت ہے تمھاری خاطر
بزدلی اتنی ترے دل میں کہاں سے آئی؟ کیوں مقدر ترا آج ہوگئی ہے رسوائی؟ کیوں ترے خوں میں حرارت نہیں ہے بھائی؟ کیوں ترا سوزِ دروں لیتا نہیں انگڑائی؟ ہوجا بیدار مسلماں کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑا ہوجا تو ایماں کی حفاظت کے لیے
کفر پھر درپئے آزار نظر آتا ہے ہر جگہ کرتا ہوا وار نظر آتا ہے گرم اب ظلم کا بازار نظر آتا ہے اب مسلماں ہی سرِ دار نظر آتا ہے باندھ کر سر پہ کفن نکلو جو میداں کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ کوئی دیکھے مسلماں کی طرف
کفر کی اینٹ سے اب اینٹ بجانے کا ہے وقت پھر سے ساحل پہ سفینے کو جلانے کا ہے وقت نقشِ کفار جہاں بھر سے مٹانے کا ہے وقت کفر و الحاد کی بیناد ہلانے کا ہے وقت پرچمِ دینِ نبی تھام کے بڑھتا ہوا چل اور تُو گردشِ ایّام سے لڑتا ہوا چل
درس تم آلِ پیمبر کا بھلا بیٹھے ہو دولتِ جوشِ جنوں اپنی لٹا بیٹھے ہو کیوں بھلا اپنے قبیلے سے جدا بیٹھے ہو؟ اٹھ کھڑے ہونے کا یہ وقت ہے،کیا بیٹھے ہو سر قلم کردو ہر اک ظلم و ستم کا بڑھ کر رن میں تم کود پڑو “فتح” کی آیت پڑھ کر
کردو تم نعرہءِ تکبیر سے لرزہ طاری اہلِ ایماں ہو اگر تم تو رہوگے بھاری خیمئہ کفر میں برپا کرو آہ و زاری جب تمھارا ہے مددگار خدائے باری پھر کوئی تم کو ہراساں نہیں کرپائے گا تنِ کفار تمھیں دیکھ کے تھرائے گا
ہر طرف کرب و بلا آج بھی برپا ہوا ہے پھر شہید آج کسی شخص کا بیٹا ہوا ہے آج پھر کس کا بدن خون میں لتھڑا ہوا ہے؟ ایسا منظر تو کبھی ہم نے نہ دیکھا ہوا ہے کیا تماشا یوں ہی تم دیکھتے رہ جاؤ گے؟ اب اٹھو ورنہ بہت بعد میں پچھتاؤگے
اب مذمت سے نہیں کام ہے چلنے والا دل نہیں جھوٹی تسلی سے بہلنے والا وہ کرو کام ہے جو اصل میں کرنے والا کیا ترا اب بھی نہیں دل ہے تڑپنے والا؟ یہ بتا کیا تجھے احساسِ زیاں ہے کہ نہیں تیری شریانوں میں کیا خون رواں ہے کہ نہیں
رائگاں خونِ مسلماں نہ کبھی جائے گا دیکھنا رنگ کسی روز تو یہ لائے گا در و دیوارِ ستم جڑ سے کبھی ڈھائے گا ظالم اک روز اسے دیکھ کے گھبرائے گا دلِ کفار میں تم پیدا کرو خوف و ہراس امن کی ان کو فضا آتی نہیں ہے کچھ راس
تیرے اجداد کی قربانی صدا دیتی ہے ماں تری تجھ کو بصد ناز دعا دیتی ہے حوصلہ تیری بہن تیرا بڑھا دیتی ہے ریگ زارِ احد و بدر صدا دیتی ہے کفر کی شیخیاں مٹی میں ملا کر رکھ دے قلبِ کفار پہ تُو دھاک بٹھا کر رکھ دے
یا خدا بھیج کوئی طارق و موسی’ جیسا کردے جو لشکرِ کفار کو یکدم پسپا نصب اسلام کا ہر سمت جو کردے جھنڈا جس کو اغیار کی طاقت کی نہ ہو کچھ پروا جو کہ مسمار کرے ظلم و ستم کا ایواں جو مٹا ڈالے شبِ ظلمتِ دوراں کا نشاں
اے نواز آج چلو عہد وفا کرتے ہیں ہم تو وہ ہیں کہ جو شعلوں پہ چلا کرتے ہیں کب بھلا بادِ مخالف سے ڈرا کرتے ہیں اپنے لوگوں کے لیے آؤ دعا کرتے ہیں خالقِ کون و مکاں ہم کو کرے سر افراز گزرے دربارِ اجابت سے ہماری آواز
✍نواز اعظمی ???? ????ℯ?? ________________________________ ᴀᴅᴍɪɴ – https://www.facebook.com/OwaisRazvi
Academy Group Only Writer & Poets https://www.facebook.com/groups/NaatAcademyIndia/
????? ???? ????? ?www.NaatAcademy.com
#OwaisRazvi #OfficialNetwork #NaatAcademy #NaatEducation #NaatAcademyIndia #NaatDiary #NaatWrites #NaatWriters #IslamicPoetryWriters #NewNaat2020 #نعتِ_رسول_مقبولﷺ #نعت_اکیڈمی #صلى_الله_عليه_وسلم #درودشریف #درودوسلام