خواجۂ خواجگاں حامیٔ بیکساں اِلتجاء سن لو شاہِ اُمم کے لئے کر دو کردو کرم مرشد ِ محترم تم کو بھیجا گیا ہے کرم کے لئے
ہے تمہاری طلب حاصل ِ بندگی اس سے بڑھ کر نہیں ہے عبادت کوئی میرے سجدے ہیں اے خواجہ ہند الولی بس تمہارے ہی نقشِ قدم کے لئے
نورِ شاہِ نجف میرے خواجہ پیاء تیری چوکھٹ پہ ولیوں نے سجدہ کیا خالق ِ دوجہاں سے یہ رتبہ ملا تیرے دربار فیض و کرم کے لئے
شاہِ اجمیر میرا مسیحا ہے تو دردمندوں کے دُکھ کا مداوا ہے تو تیری نسبت کا دامن رہے ہاتھ میں بس دواء ہے یہی رنج و غم کے لئے
تھامنا ہاتھ اے سید ِ مہرباں ہے تیرا کام خواجہ خطاء پوشیاں لاج رکھنا فناء کی معین ِ جہاں حشر میں تاجدار حرم کے لئے
فنا بلند شہری