جہاں بھی میرے نبی کا ذکرِ جمال آیا کمال آیا تو حسنِ یوسف پکار اٹھا کمال آیا کمال آیا
مشیتِ حق کا فیصلہ ہے کہ تیرے جیسا کوئی نہ ہوگا ہر ایک خوبی میں بن کے تو بے مثال آیا کمال آیا
طلب کے آداب جانتے ہیں تجھی کو تجھ سے ہی مانگتے ہیں ہمارے لب پر جو وقتِ بخشش سوال آیا کمال آیا
تجھی کو زیبا ہے تاجداری کہ تیرے خدامِ در کی صف میں ہر اک فضیلت مآب و ہر خوش خصال آیا کمال آیا
بقیع میں اس گدا کو دوگز زمین مدفن کو چاہیے ہے کہ ہر تمنا یہ اپنے دل سے نکال آیا کمال آیا
رعونتِ رنگ و نسل کے بت کمالِ حیرت سے تک رہے تھے جو چھت پہ کعبے کی تیرا حبشی بلال آیا کمال آیا
عداوتوں سے ہوئی رہائی بنے سب اک دوسرے کے بھائی محبتیں بانٹنے وہ شیریں مقال آیا کمال آیا
عظیم و ذیشاں رسول سارے جنابِ حق میں قبول سارے مگر انہیں میں جو آمنہ بی کا لال آیا کمال آیا
ہوا میں جب بھی اسیرِ مشکل سکوں کا مژدہ سنانے فاضل نبئ رحمت کی یاوری کا خیال آیا کمال آیا
فاضل میسوری